اسلام آباد: وفاقی حکومت نے مالی سال 2024 میں 3.5 فیصد گروتھ حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ کسان پیکج، صنعتی تعاون، برآمدی فروغ، آئی ٹی سیکٹر کی حوصلہ افزائی، اور وسائل کو متحرک کرنے جیسے مختلف اقدامات کے ذریعے یہ ہدف حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
وزارت خزانہ کی طرف سے شائع ہونے والی ماہانہ اقتصادی رپورٹ جولائی 2023 کے مطابق، ایک مشکل مالی سال 2023 ختم ہو گیا ہے۔ سال کے دوران حکومت مختلف سخت فیصلوں اور مستحکم اقدامات کے ذریعے بیرونی اور مالیاتی شعبوں کی پائیداری کو معمولی حد تک یقینی بنانے میں کامیاب رہی۔
اب مالی سال 2024 میں، حکومت مختلف اقدامات کے ذریعے 3.5 فیصد کی بلند شرح نمو حاصل کرنے کے لیے کمربستہ ہے۔ اعلیٰ اور پائیدار معاشی نمو کے حصول کے لیے پاکستان کو محتاط اور موثر معاشی فیصلے، سیاسی اور معاشی یقین اور دوستانہ اقتصادی پالیسیوں کے تسلسل کے ساتھ ساتھ خاطر خواہ زرمبادلہ فنانسنگ کی ضرورت ہوگی۔
سٹینڈ بائی معاہدے اور دیگر دوطرفہ اور کثیرالطرفہ رقوم کی حالیہ آئی ایم ایف کی منظوری میکرو اکنامک ماحول اور اقتصادی ایجنٹوں کے اعتماد کو مزید بہتر بنانے کی راہ ہموار کرے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 23 ایک چیلنجنگ مالی سال تھا، تاہم، اس میں قابل ذکر مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ مالیاتی محاذ میں بھی ایک اہم بہتری دیکھی گئی، بنیادی خسارہ مالی سال 2022 میں 945.3 ارب روپے جولائی تا مئی مالی سال 2023 کے دوران 112 ارب روپے سے نمایاں طور پر کم ہو گیا۔ مزید برآں، مالیاتی خسارہ بھی پچھلے سال کے جی ڈی پی کے 7.9 فیصد سے کم ہونے کی توقع ہے، جس کی بڑی وجہ نان مارک اپ اخراجات میں 12 فیصد کی کمی ہے۔
مسلسل بڑھتے ہوئے افراط زر کے دباؤ پر قابو پانے اور بیرونی شعبے کے استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے، سٹیٹ بینک کو بھی اپنی آخری مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 100 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 22 فیصد کرنا پڑا۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی 85.4 فیصد کم ہوا ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ نے مالی سال 23 کے لیے 2.6 ارب ڈالر کا خسارہ پوسٹ کیا ہے، جو پچھلے سال کے 17.5 ارب ڈالر کے خسارے سے بہت بڑی کمی ہے۔ اس میں سے بہت کچھ سٹیٹ بینک اور حکومت کی امپورٹ ایل سیز کے انتظام سے منسوب ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری کے نتیجے میں جون 2023 میں 33 کروڑ ڈالر کا سرپلس بھی ہوا۔
پاکستان کے بڑے تجارتی شراکت داروں کی معاشی صورتحال بھی سی ایل آئی کے ذریعے ظاہر ہوئی، جن میں سے چین، برطانیہ اور امریکہ نے مئی کے مقابلے جون کے مہینے میں ترقی کی رفتار میں اضافہ دیکھا، تاہم یورو ایریا میں مجموعی طور پر اپنی ممکنہ سطح سے نیچے نمو دیکھنے میں آئی۔
درآمدات میں خاطر خواہ کمی، بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم)، اور معاشی سرگرمیوں میں مجموعی طور پر سست روی کے باوجود حکومت کی موثر وسائل کو متحرک کرنے کی حکمت عملی ایف بی آر کی ٹیکس وصولی کی نمو کو 16.6 فیصد پر برقرار رکھنے میں کارگر رہی، جبکہ نان ٹیکس ریونیو میں بھی 31 فیصد اضافہ ہوا۔
اخراجات کو دیکھا جائے تو بڑھتے ہوئے سود کے اخراجات مالی کھاتوں پرایک اہم بوجھ بنے ہوئے ہیں۔ حکومت ملکی وسائل کو متحرک کرنے کے لیے مالی سال 2024 کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔ حکومت نے اقتصادی ترقی کو بحال کرنے اور اعلی جامع اور پائیدار ترقی کی رفتار کی طرف بڑھنے کی کوشش میں معیشت کے ہر شعبے کے لیے ایک جامع حکمت عملی بنائی ہے۔
توقع ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے درآمدات پر پابندیاں ہٹانے سے بھی درآمدات کی مانگ بڑھے گی۔
یہ بھی توقع ہے کہ یہ تمام اقدامات محصولات کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں گے۔ اخراجات کو دیکھیں تو کفایت شعاری کے مختلف اقدامات بھی موجود ہیں جن سے توقع کی جاتی ہے کہ غیر پیداواری اخراجات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔