کراچی: رواں مالی سال کے پہلے 21 دنوں میں حکومت نے تجاری بینکوں سے 500 ارب روپے کا قرضہ لے لیا جو ملکی قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ رواں مالی سال 2023-24ء کے دوران قرضوں اور سود کی ادائیگی کیلئے 7.3 ٹریلین روپے روپے درکار ہیں۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق حکومت کا قرضہ 21 جولائی تک 499.9 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ یہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 120.4 ارب روپے سے تقریباََ تین گنا ہے۔
گزشتہ مالی سال 2022-23ء کے دران سرکاری قرضوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا اور 3.8 ٹریلین روپے کے اضافے سے مجموعی حجم 18.4 ٹریلین روپے ہو گیا کیونکہ حکومت مقامی اور غیرملکی قرضوں کی ادائیگی کیلئے کوئی متبادل آمدن پیدا کرنے سے قاصر رہی۔
مالی سال 2024 کے بجٹ میں سود اور بنیادی قرض کی ادائیگی کے لیے تقریباً 79 کھرب روپے مختص کیے گئے ہیں جو کہ 144.6 کھرب روپے کے کل بجٹ کا 50.5 فیصد بنتا ہے۔ حکومت نے مقامی قرضوں کے لیے 6.43 ارب روپے اور غیر ملکی قرضوں کے لیے 872.25 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
پرائیویٹ سیکٹر کا قرضہ مالی سال 2023ء میں 211 ارب روپے تک محدود تھا جو مالی سال 2022ء میں 16.12 کھرب روپے تھا، جو کہ نمو کے خراب رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔ مالی سال 2023 میں اقتصادی ترقی صرف 0.3 فیصد تھی۔ یہ رجحان نئے مالی سال میں بھی برقرار ہے، کیونکہ نجی شعبے کا قرضہ گزشتہ مالی سال مالی سال کی اسی مدت میں 89 ارب روپے کے قرضے کے مقابلے میں 177 ارب روپے کی خالص ریٹائرمنٹ کو ظاہر کرتا ہے۔