معیشت میں مجموعی طور پر زیر گردش کرنسی کا حجم 34.55 ٹریلین روپے ریکارڈ 

196

لاہور: سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق مالی سال 2023 کے دوران معیشت میں مجموعی طور پر زیر گردش کرنسی کا حجم 34.55 ٹریلین روپے ریکارڈ کیا گیا۔ 

اپریل 2023 تک معیشت کے اندر گردش کرنے والی مجموعی کرنسی 33.14 ٹریلین روپے تھی جبکہ جون 2023ء میں یہ حجم 30.45 ٹریلین تھا، اس کا مطلب ہے کہ معیشت میں زیر گردش کرنسی کی فراہمی میں 4.24 فیصد ماہانہ اور 13.46 فیصد سالانہ اضافہ ہوا ہے۔

سٹیٹ بینک کے مطابق مجموعی معیشت میں 9.13 ٹریلین روپے نوٹوں کی صورت میں زیرگردش ہیں جبکہ 17.03 ٹریلین روپے بینکوں کے پاس قابل منتقلی ڈپازٹس پر مشتمل ہیں۔

عمومی طور پر کرنسی نوٹوں کے طور پر ہی موجود ہوتی ہے تاہم پاکستان میں نوٹوں کی شکل میں کرنسی کا حجم دیگر ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے مقابلے میں زیادہ ہے کیونکہ غیر رسمی معیشت سالانہ لحاظ سے 21 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

دریں اثنا یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2018 میں جب پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو ملک میں زیر گردش کل کرنسی تقریباً 4.3 ٹریلین روپے تھی۔ اس کے بعد سے مارچ 2020 میں کورونا وبا کے آغاز تک یہ حجم بڑھ کر 5.6 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا۔ مئی 2020 میں زیر گردش نوٹوں نے 6 ٹریلین کا ہندسہ عبور کر لیا اور تب سے یہ مسلسل اس عدد سے اوپر رہا۔

اپریل 2022 میں ن لیگ کی مخلوط حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کرنسی کی گردش میں 1.25 ٹریلین روپے کا اضافہ ہوا۔ اس سے افراط زر کے دوران اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ڈیپازٹرز کی طرف سے بینکوں سے زیادہ سے زیادہ نقد رقم نکلوانے کی عکاسی ہوتی  ہے۔

زیر گردش سکے جون 2023 میں کم ہو کر 8.97 ارب  روپے رہ گئے جو پچھلے مہینے میں 9.11 ارب روپے اور جون 2022 میں 8.99 ارب روپے تھے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here