اسلام آباد: قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ECNEC) نے اسلام آباد ائیرپورٹ کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت جزوی طور پر آئوٹ سورس کرنے سمیت 110 ارب روپے سے زائد مالیت کے چھ منصوبوں کی منظوری دے دی۔
کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں وزارت برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کی جانب سے اسلام آباد ائیرپورٹ کے امور کی جزوی آئوٹ سورسنگ کی سمری پیش کی گئی۔ وزارت کے حکام نے اجلاس کو بتایا کہ آئوٹ سورسنگ کا مقصد ناصرف سرمایہ اکٹھا کرنا ہے بلکہ نجی شعبے کی شراکت داری سے ائیرپورٹ کے بنادی ڈھانچے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا بھی ہے جس سے نجی شعبے کی جانب سے سرمایہ کاری، خدمات کی فراہمی اور ایوی ایشن کے عالمی معیارات کے نفاذ میں مدد ملے گی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ آئوٹ سورسنگ پروجیکٹ کے مطابق اسلام آباد ائیرپورٹ پر دیکھ بھال، بحالی، مسافر ٹرمینل، کارگو اور پارکنگ وغیرہ کا انتظام نجی شعبے کے حوالے کیا جا رہا ہے جبکہ ائیر ٹریفک کنٹرول، رَن وے، ٹیکسی وے، ایندھن، ائیرکرافٹ ریسکیو اور آگ لگنے پر ہنگامی امداد جیسے شعبے ایوی ایشن اتھارٹی کے پاس رہیں گے۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ پہلی آپشن (پی پی پی طریقہ کار) کے تحت آئوٹ سورسنگ منصوبے کی موجودہ مالیت 43 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ہے جبکہ دوسری آپشن (روایتی موڈ) میں منصوبے کی مالیت40 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہے اور دونوں میں تقریباََ 2 کروڑ 56 لاکھ 50 ہزار ڈالر کا فرق ہے۔ کیش فلو کا تخمینہ 12 فیصد کی رعایتی شرح کے ساتھ لگایا گیا ہے۔
منصوبہ بندی کمیشن نے اجلاس کو بتایا کہ آئوٹ سورسنگ کی کل رعایتی مدت 15 سال ہے اور منصوبے کی لاگت تقریباََ 13 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہے جس میں سے 10 کروڑ ڈالر سول ایوی ایشن اتھارٹی کو پہلا کامیاب بولی دہندہ ادا کرے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت اس منصوبے کے تحت اسلام آباد ائیرپورٹ کو منافع بخش بنانا چاہتی ہے۔ اس سے ناصرف مسائل ختم ہوں گے بلکہ سرکاری اداروں کی ذمہ داریوں میں بھی کمی ہو گی اور مسائل کا جدید طریقوں سے حل تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔
ایکنک نے پنجاب حکومت کے بلدیہ سے متعلق خدمات کے ایک منصوبے کی منظوری دی جس کی لاگت تقریباََ 64 ارب روپے ہے جس میں سے تقریباََ 51 ارب روپے (18 کروڑ ڈالر) ایشیائی ترقیاتی بینک فراہم کرے گا جبکہ 12 ارب 80 کروڑ روپے پنجاب حکومت دے گا۔ اس منصوبے کے تحت راولپنڈی اور بہاول پور کے تقریباََ 29 لاکھ شہریوں کیلئے موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلے کرنے، شہری زندگی اور صحت کی صورتحال کو بہتر بنایا جائے گا۔
اجلاس میں سندھ، پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کیلئے وزیراعظم کے قومی پروگرام کے تحت ایک منصوبے پر بھی غور کیا گیا اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری (ICT) کے دیہی علاقوں کو پروگرام کے دائرہ کار میں شامل کرنے کی اجازت دی گئی۔
ایکنک نے سندھ حکومت کا ’’کراچی نیبرہوڈ امپروومنٹ‘‘ کا نظرثانی شدہ منصوبہ غوروخوض کے بعد منظور کر لیا جس کی کل لاگت 18 ارب 80 کروڑ روپے ہے اور جس کیلئے 16 ارب 70 کروڑ روپے (7 کروڑ 60 لاکھ ڈالر) کا قرضہ عالمی بینک فراہم کر رہا ہے۔ اس منصوبہ کے تحت کراچی ساؤتھ، کورنگی اور ملیر کے اضلاع میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیروترقی دی جائے گی۔
ایکنک نے گلگت بلتستان حکومت کے ’’دیہی ترقی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق منصوبہ منظور کر لیا جس کی لاگت تقریباِِ 16 ارب روپے ہے جس میں 11 ارب روپے بیرونی امداد سے مہیا کیے جائیں گے۔ اس منصوبے کے تحت گلگت بلتستان میں موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے اقدامات کیے جائیں گے۔
سیالکوٹ ایمن آباد روڈ کو کامونکی تک دو رویہ بنانے کے منصوبے کی منظوری بھی دی گئی۔ اسے 65 کلومیٹر کی رابطہ سڑک کے ذریعے موٹروے سے ملایا جائے گا اور پنجاب اور وفاقی حکومتیں مل کر پایہ تکمیل کو پہنچائیں گی۔