لاہور: پاکستانی کرنسی گزشتہ تقریباََ ڈیڑھ سال سے امریکی ڈالر کے مقابلے میں بدترین گراوٹ کا شکار ہے اور اب چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں کہ عام انتخابات سے قبل عبوری حکومت کے دور میں بھی پاکستانی روپے کی قدر مزید گر سکتی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف اعلان کر چکے ہیں کہ ان کی مخلوط حکومت 9 اگست 2023ء کو قومی اسمبلی کی تحلیل کے ساتھ ختم ہو جائے گی۔ نگران وزیر اعظم کیلئے کئی نام بھی زیرگردش ہیں تاہم جو بھی عبوری مدت کیلئے وزیراعظم بنے گا اسے معاشی محاذ پر سخت مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ECAP) کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ نے واضح کیا کہ کرنسی مارکیٹ میں طلب اور رسد کو پورا کرنے کیلئے کام جاری ہے، گو کہ عبوری دور میں روپے کی قدر مزید گرنے کا امکان کم ہے تاہم اس امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ’’تقریباً ایک ماہ تک کرنسی 286 سے 289 روپے فی ڈالر کی حد میں مستحکم ہو جائے گی۔‘‘
تاہم گزشتہ کاروباری ہفتے کے آخری دن پاکستانی روپے کی قدر میں انٹر بینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 0.08 فیصد اضافہ ہوا۔
اس کے برعکس ماہرین معیشت کا خیال ہے کہ ممکنہ طور پر سیاسی عدم استحکام اور انتخابات سے قبل بہت زیادہ سیاسی اتار چڑھاؤ آئندہ ہفتوں اور مہینوں میں روپے پر مزید دباؤ ڈال سکتا ہے۔ وہ زور دیتے ہیں کہ معیشت کو مزید نقصان پہنچنے سے بچانے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو اتفاق رائے پیدا کرنا ہو گا۔
مارکیٹ کے رجحان سے پتہ چلتا ہے کہ تازہ ترین مانیٹری پالیسی کے اعلان کے پس منظر میں روپیہ موجودہ سطح کے آس پاس مستحکم ہو رہا ہے۔
مرکزی بینک نے اپنی سخت مانیٹری پالیسی برقرار رکھی ہے، کلیدی پالیسی کی شرح کو اگلے چھ ہفتوں کے لیے 22 فیصد کی تاریخی بلند ترین سطح پر برقرار رکھا گیا ہے۔ پالیسی ریٹ روپے کے لیے مثبت ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق جمعے کو ہونے والے اضافے کے ساتھ گزشتہ دو دنوں میں کرنسی میں مجموعی طور پر 0.81 فیصد یا 2.33 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
ای سی اے پی کے چیئرمین کے مطابق امریکی ڈالر کی طلب میں کمی یا انٹر بینک مارکیٹ میں اس کی سپلائی بڑھنے کے بعد روپے کی قدر میں تھوڑی بہتری آئی ہے۔ ڈالر کے بڑے اِن فلوز اور آؤٹ فلوز کے بعد ہی کرنسی میں بڑا اتار چڑھاؤ دیکھنے کو ملے گا۔ تاہم مختصر مدت میں اس طرح کی پیشرفت کا امکان نہیں۔
پاکستانی کرنسی جولائی میں 275 روپے فی ڈالرکی سطح پر آ گئی جب حکومت 3 ارب ڈالر کا نیا انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ قرضہ پروگرام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔ دوست ممالک نے بھی جولائی 2023 کے وسط تک 4.2 ارب ڈالر کی فنانسنگ فراہم کی۔
اس سے قبل گہرے ہوتے سیاسی بحران اور امن و امان کی خراب صورتحال کے پیش نظر مئی میں روپیہ 299 روپے فی ڈالر کی کم ترین سطح تک گر گیا تھا۔