مہنگی بجلی، خیبرپختونخوا میں 6 ہزار ماربل فیکٹریاں بندش کے دہانے پر

230

پشاور: عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی شرائط پر عمل درآمد کی وجہ سے وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے باعث خیبر پختونخوا میں تقریباََ 6 ہزار سے زائد ماربل فیکٹریاں بندش کے دہانے پر پہنچ گئیں۔

ماربل مائنز انڈسٹری ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن کے صدر سجاد خان نے انکشاف کیا کہ بجلی کی قیمتوں میں افسوسناک اضافے نے صوبے میں ماربل انڈسٹری کو درپیش مسائل کو مزید بڑھا دیا ہے۔ اس خوفناک صورتحال کے نتیجے میں کافی تعداد میں کارخانے بند ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختخوا سرپلس بجلی پیدا کرنے کے باوجود مقامی صنعتوں کو مناسب بجلی فراہم کرنے کیلئے مشکلات کا شکار ہے حالانکہ اٹھارویں آئینی ترمیم میں یہ واضح ہے کہ اضافی بجلی پیدا کرنے والا صوبہ دوسرے صوبوں کو سپلائی کرنے سے قبل اپنی ضروریات پوری کرے۔

سجاد خان نے کہا کہ صوبہ 6 ہزار میگاواٹ پن بجلی پیدا کرتا ہے جو کہ اس کی 2700 میگاواٹ کی ضرورت سے دوگنا زیادہ ہے۔ اتنی اضافی بجلی پیدا کرنے کے باوجود صوبے میں صنعتوں کو 1500 میگاواٹ بجلی نہیں مل پا رہی۔ کے پی میں پیدا ہونے والی پن بجلی سستی ہونے کے باوجود سالانہ غیرقانونی طور پر اربوں روپے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بٹورے جا رہے ہیں، حالانکہ 2014ء میں پشاور ہائی کورٹ نے کے پی میں بجلی صارفین سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ جمع کرنے سے روک دیا تھا اس کے باوجود گزشتہ سالوں سے مذکورہ فیصلے پر عمل نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے ممکنہ صنعتی بندش کو روکنے کے لیے وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا میں صنعتوں کیلئے بجلی کی کم لاگت کا خصوصی پیکج متعارف کرایا ہے جو پنجاب کی صنعتوں کیلئے بھی متعارف کرایا گیا ہے۔ سجاد خان نے حکومت سے مذکورہ ریلیف پیکج کو ماربل سیکٹر تک بڑھانے کی اپیل کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ آئین کے مطابق ترجیحی بجلی کے نرخوں کا بنیادی حق صوبے کے تمام شہریوں اور صنعتوں کو دیا جانا چاہیے۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ملک گیر تعمیراتی صنعت کی سست روی کے اثرات ماربل سیکٹر پر بھی پڑے ہیں۔ جب تک تعمیراتی شعبہ سست رہے گا، تب تک ماربل کا کاروبار کرنے والوں کو خریدار تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑے گی۔ تعمیراتی سرگرمیوں میں جاری تعطل کی وجہ سے فیکٹری مالکان ماربل کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کر رہے۔

خیبرپختونخوا میں ماربل کی صنعت مردان، رسالپور، بونیر، سوات، جہانگیرہ، پشاور، ایبٹ آباد، مانسہرہ، اور دیگر اضلاع میں لاکھوں افراد کو روزگار مہیا کرنے کے ساتھ ٹیکس آمدن کے ذریعے قومی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس کے باوجود اس صنعت کو حکومتی ریلیف میسر نہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے جو اس صنعت کی نمایاں اقتصادی شراکت کے باوجود بدستور برقرار ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here