امریکی پابندیوں کی وجہ سے پاکستان، ایران گیس پائپ لائن معاہدے کی ذمہ داریاں معطل کرنے کا خواہاں

145

اسلام آباد: پاکستان نے ایران کو گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے طے شدہ ذمہ داریاں معطل کرنے کے لیے ’فورس میجر اینڈ ایکسکیوزنگ ایونٹ‘ نوٹس جاری کر دیا۔

حکومت پاکستان نے اپنے قابو سے باہر بیرونی عوامل کا حوالہ دیتے ہوئے گیس پائپ لائن معاہدے پر عمل درآمد سے تب تک معذوری ظاہر کر دی ہے جب تک ایران پر امریکی پابندیاں برقرار ہیں یا پھر امریکا کی جانب سے اسلام آباد کو منصوبے پر آگے بڑھنے کے لیے کوئی مثبت اشارہ نہیں ملتا۔

یہ گیس منصوبہ پاکستان کی توانائی کی شدید قلت کو دور کرنے کے قابل ہیں تاہم تقریباً ایک دہائی سے سرد خانے میں پڑا ہے۔

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کی جانب سے قومی اسمبلی  میں ایک تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ گیس سیلز اینڈ پرچیز ایگریمنٹ (GSPA) کے تحت ایران کو ’’فورس میجر اور معافی‘‘ کا نوٹس جاری کیا ہے جس کے نتیجے میں جی ایس پی اے کے تحت پاکستان کی ذمہ داریاں معطل ہو جاتی ہیں۔

قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے پالیسی بیان میں وزیر مملکت برائے پٹرولیم کا کہنا تھا کہ ایران نے ’’فورس میجر اینڈ ایکسکیوزنگ ایونٹ‘‘ کے نوٹس پر اعتراض کیا ہے۔ وہ رکنِ اسمبلی جمال الدین کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔

ایم این اے جمال الدین نے دریافت کیا تھا کہ آیا کہ حکومت سرحد پار توانائی منصوبے کی تکمیل کے لیے کوئی متعین تاریخ دے سکتی ہے؟ کیا تاخیر کی صورت میں پاکستان پر جرمانہ واجب الادا ہے اور کیا دیگر علاقائی ممالک اقوام متحدہ کی پابندیوں کے باوجود تجارتی تعلقات کو بڑھا رہے ہیں؟

اس کے جواب میں مصدق ملک نے واضح کیا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ ایران پر عالمی پابندیوں کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے۔ ایران پر سے پابندیاں ہٹانے کے بعد منصوبہ شروع کیا جا سکتا ہے تاہم اس بات کا کوئی خطرہ نہیں کہ پاکستان کے ریاستی ملکیتی اداروں (ایس او ایز) کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال میں ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل کے لیے کوئی متعین تاریخ نہیں دی جا سکتی۔ اس کے ساتھ ہی وزیر مملکت برائے پیٹرولیم نے یہ بھی تسلیم کیا کہ پاکستان کی جانب سے ’’فورس میجر اینڈ ایکسکیوزنگ ایونٹ‘‘ نوٹس اور ایران کی جانب سے اس کی درستی کو متنازع بنانے کا معاملہ عالمی ثالثی کے ذریعے ہی طے کیا جا سکتا ہے۔ اگر ایران اس معاملے کو ثالثی عدالت میں لے جائے، اس کے نتیجے میں جرمانے کی رقم کا تعین ثالثوں کے ذریعے کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 18 مئی کو اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ اگر پاکستان نے گیس پائپ لائن منصوبے کو آگے نہ بڑھایا تو اسے 18 ارب ڈالر جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نور عالم خان کا کہنا تھا کہ ’’اگر امریکہ پاکستان اور ایران کے گیس منصوبے کو آگے بڑھانے کی منظوری نہیں دیتا تو امریکہ کو جرمانہ ادا کرنا چاہیے۔ امریکہ کو دوہرا معیار ختم کرنا ہو گا جو توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بھارت کے ساتھ نرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو اس کی سزا دے رہا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here