حکومت نے سرمایہ کاری بورڈ کی تشکیل نو کر دی

104

لاہور: وفاقی حکومت نے منگل کو 25 رکنی سرمایہ کاری بورڈ (بی او آئی) کی تشکیل نو کر دی۔ بورڈ میں 12 ارکان حکومت جبکہ 13 ارکان نجی شعبے کی نمائندگی کرتے ہیں۔

بی او آئی کے دوبارہ تشکیل شدہ بورڈ کی تشکیل حسب ذیل ہو گی۔

1: وزیراعظم پاکستان (بورڈ کے صدر)

2: وزیر خزانہ و محصولات (رکن)

3: وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ (رکن)

4: وزیرِ تجارت (رکن)

5:وزیر خارجہ (رکن)

6: وزیر برائے صنعت و پیداوار (رکن)

7: وزیرِ توانائی (رکن)

8:وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن (رکن)

9:گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان (رکن)

10: چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (رکن)

11:چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ (رکن)

12: سیکرٹری سرمایہ کاری بورڈ (سیکرٹری)

نجی شعبے سے لیے گئے ارکان درج ذیل ہیں:

1: فیصل جاوید، ڈائریکٹر دین گروپ آف کمپنیز (رکن)

2: محمد عمران مسعود، ایگزیکٹو ڈائریکٹر انٹیگریٹرز (پرائیویٹ) لمیٹڈ (رکن)

3: اسد سلیم رحمان، ڈائریکٹر سلیم گروپ آف انڈسٹریز (رکن)

4: خالد محمود، سی ای او، گیٹز فارما پرائیویٹ لمیٹڈ (رکن)

5: سید محمد طالب رضوی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر/سی او او بینکنگ اینڈ فِن ٹیک (رکن)

6: محمد یاور عرفان خان، چیئرمین عرفان گروپ آف کمپنیز (رکن)

7: چوہدری ذوالفقار علی انجم، چیئرمین ایس ایم گروپ آف انڈسٹریز (رکن)

8: انجینئر حارث نعیم، سی ای او ایچ ٹی ایم اے (پرائیویٹ) لمیٹڈ پاکستان (رکن)

9: سید حسنین ابراہیم کاظمی، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان (رکن)

10: ملک محمد اویس خالد، اویس خالد اینڈ ایسوسی ایٹس (رکن)

11: عائلہ مجید، بانی و سی ای او پلینیٹیو پاکستان (رکن)

12: ایاب احمد، گروپ پی آر منیجر، ایجنسی 21 انٹرنیشنل اور گھرانہ ڈاٹ کام (رکن)

13: سید قاسم نوید قمر، وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے سرمایہ کاری اور پی پی پی پروجیکٹس (رکن)

پرائیویٹ سیکٹر کے اراکین دو سال کی مدت کیلئے عہدہ سنبھالیں گے اور دوبارہ تقرر کے اہل ہوں گے۔

بی او آئی کا قیام معیشت کے تمام شعبوں میں سرمایہ کاری کے فروغ، مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ان کے منصوبوں کو تیزی سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے سہولت فراہم کرنے، پاکستان کی بین الاقوامی مسابقت میں اضافہ اور اقتصادی و سماجی ترقی میں شراکت کی وسیع بنیادوں پر ذمہ داریوں کے ساتھ قائم کیا گیا تھا۔

یہ ان کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کی مدد کرتا ہے جو پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں یا سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ساتھ ہی ان کے منصوبوں کے نفاذ اور آپریشن میں بھی سہولت فراہم کرتے ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here