لاہور: سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) نے ریکوڈک پراجیکٹ میں پاکستان اور کینیڈین کمپنی بیرک گولڈ کا حصہ کم کرنے اور سعودی عرب کو حصہ بنانے کے لیے مشیران کے تقرر کی منظوری دے دی۔
یہ فیصلہ گزشتہ ہفتے سابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایس آٸی ایف سی کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ فیصلے کے مطابق شیئر ہولڈنگ میں کمی اس طرح کی جائے گی کہ پاکستان اور بیرک گولڈ کے شٸیرز برابر کم ہوں گے۔ اس سے قبل 8 اگست 2023 کو بیرک گولڈ کے سی ای او مارک برسٹو نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ وہ سعودی ویلتھ فنڈ کو پاکستان کی ریکوڈک سونے اور تانبے کی کانوں میں بطور شراکت دار قبول کرنے پر تیار ہیں۔
بیرک گولڈ پاکستان کی ریکوڈک کان میں 50 فیصد شٸیرز کی مالک ہے، باقی 50 فیصد پاکستان اور صوبہ بلوچستان کی حکومتوں کی ملکیت ہے۔ بیرک کان کو دنیا کے سب سے بڑے غیر دریافت شدہ تانبے اور سونے کے ذخائر میں سے ایک قرار دیتی ہے۔ انٹرویو میں برسٹو نے کہا کہ بیرک گولڈ اس منصوبے میں اپنی ایکویٹی کو کم نہیں کرے گے لیکن اگر سعودی عرب کا پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) پاکستان کی حکومت کی ایکویٹی خریدنا چاہتا ہے تو انہیں کوئی نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ “سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان مضبوط تعلقات ہیں اور چونکہ ہم اس منصوبے کو کنٹرول کرتے ہیں، انکار کا پہلا حق ہمارے پاس ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سعودی فنڈ پاکستان کے 25 فیصد ایکویٹی شٸیرز خرید کر حصہ دار بنتا ہے تو بیرک گولڈ اس کی بھی حمایت کرے گی۔
اس ماہ کے شروع میں پاکستان نے دارالحکومت اسلام آباد میں ایک کان کنی کانفرنس میں سعودی عرب کے حکام کی میزبانی کی تھی جہاں بیرک گولڈ کے حکام بھی موجود تھے۔ بیرک اور سعودی عرب کی سرکاری کان کنی کمپنی معادن مشترکہ طور پر جدہ میں تانبے کا ایک پراجیکٹ چلاتے ہیں۔