لاہور: جیسے جیسے مالی سال 2023 کا اختتام قریب آ رہا ہے شعبہ توانائی کا گردشی قرض بڑھتا جا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت مجموعی گردشی قرضہ 2.31 ٹریلین روپے ہے جو گزشتہ مالی سال کے اختتام پر 2.253 ٹریلین روپے سے زیادہ ہے لیکن اپریل 2023ء کی بلند ترین سطح 2.631 ٹریلین روپے سے کم ہوا ہے۔
لکی الیکٹرک پاور کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر روحیل محمد ان اعدادوشمار کو درست گردانتے ہوئے کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے دباؤ کے تحت وزارت توانائی نے اس بات کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کیے تھے کہ 30 جون 2023ء کو گردشی قرض کا حجم 30 جون 2022ء کی سطح سے زیادہ تبدیل نہ ہو۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے جون 2023 کے آخری ورکنگ ڈے پر 142 ارب روپے کی حیران کن سبسڈی آزاد پاور پروڈیوسرز (IPPs) کو تقسیم کی گئی۔‘‘
سوال یہ ہے کہ سرکلر ڈیٹ یا گرشی قرضہ کیا ہے؟ اس کیلئے بنیادی باتوں کو جاننا ضروری ہے۔
مختصراً یہ کہ گردشی قرضہ ایک عوامی قرضہ ہے جو حکومت کی غیر ادا شدہ سبسڈی کی ادائیگی سے پیدا ہوتا ہے۔ پاکستان میں یہ مسئلہ بجلی کے شعبے میں شدید طور پر موجود ہے جس کی وجہ سے تقسیم کار کمپنیوں کے درمیان بلا معاوضہ بلوں کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ صورت حال تقسیم کار کمپنیوں کو بجلی پیدا کرنے والوں کو ادائیگی کرنے سے روکتی ہے، جو پھر ایندھن فراہم کرنے والوں کو ادائیگی کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ اس طرح قرضوں کا ایک چین ری ایکشن پیدا ہوتا ہے جو پورے نظام کو متاثر کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستانی معیشت متاثر ہوتی ہے۔
مزید وضاحت کرتے ہوئے ہم کہیں گے کہ گردشی قرضہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی جانب سے ادائیگیوں کا خسارہ ہے جو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (DISCOs) کی جانب سے صارفین سے بل جمع کرنے میں ناکامی کی وجہ سے بقایا واجبات وصول کرنے میں ناکام رہتی ہے۔ اس میں ڈسٹری بیوشن کمپنیاں اور نجکاری کی گئی کمپنیاں (جیسے کے الیکٹرک) دونوں شامل ہیں۔ نتیجتاً سی پی پی اے سپلائی چین میں موجود دیگر پاور اداروں یعنی سرکاری ملکیت والی جنریشن کمپنیوں (GENCOs)، آئی پی پیز اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کو فوری ادائیگی نہیں کرتا۔
سی پی پی اے سے تاخیر سے ادائیگیوں کی وجہ سے جینکوز ایندھن فراہم کرنے والوں کو ادائیگی نہیں کر پاتیں۔ اسی طرح حکومتی سستی کی وجہ سے آئی پی پیز اپنی انوائسز کلئیر نہ کرا سکنے کی وجہ سے ایندھن فراہم کرنے والوں کو ادائیگی کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ اور ایندھن فراہم کرنے والے بدلے میں ریفائنریز اور بین الاقوامی سپلائر کو پیسے نہیں دے پاتے۔
بجلی کے نرخوں میں انتہائی زیادہ اضافے کے باوجود گردشی قرض غیر یقینی طور پر بڑھ رہا ہے۔
ہالمور پاور جنریشن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اور لال پیر اینڈ پاک جین کے ڈائریکٹر ظہیر گھانگھرو نے خبردار کیا ہے کہ “ٹیرف میں حالیہ اضافے کے ساتھ محصولات میں عارضی اضافے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لیکن نقصانات شدید ہونے والے ہیں کیونکہ ادائیگی کرنے والے صارفین شمسی توانائی کی طرف متوجہ ہوتے ہیں یا ان کی کھپت کو کم کرتے ہیں۔”
ظہیر گھانگھرو کا مزید کہنا ہے کہ “صارفین وہی ہوں گے جو پوری ویلیو چین میں نقصان اٹھاتے ہیں۔ آئی پی پیز بینکوں سے قرض لینے کا سہارا لے کر اپنے کام کو جاری رکھیں گے، جس کا مطلب ہے کہ حتمی فائدہ اٹھانے والے بینک ہوں گے۔‘‘