’کے الیکٹرک صارفین کو 24.5 ارب کے اضافی بوجھ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے‘

101

اسلام آباد: کے الیکٹرک صارفین کو 1.52 روپے فی یونٹ بجلی کے اضافی سرچارج کی صورت میں بڑا جھٹکا جھیلنے کے لیے تیار رہنا چاہیے کیونکہ حکومت نے اُن پر تقریباً 24.5 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ ڈالنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے 15 اگست کو کے الیکٹرک صارفین کے ٹیرف کے حوالے سے وفاقی حکومت کی درخواست پر غور کرنے کے لیے عوامی سماعت کی۔

وفاقی حکومت نے نیپرا سے درخواست کی ہے کہ کے الیکٹرک صارفین پر 1.52 روپے فی یونٹ اضافی چارج لگانے کی منظوری دی جائے۔ سماعت مکمل ہونے پر نیپرا نے کراچی والوں پر اضافی سرچارج لگانے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا جو ڈیٹا کا مکمل جائزہ لینے اور دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد جاری کیا جائے گا۔

حکومتی درخواست کی منظوری کی صورت میں کے الیکٹرک صارفین پر مجموعی طور پر تقریباََ 24.5 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔

اس حوالے سے ایک نیپرا اہلکار نے بتایا کہ کے الیکٹرک صارفین سے سرچارج کی صورت میں وصولی کی درخواست کی گئی ہے۔ 1.52 روپے فی یونٹ سرچارج تین سال پرانے بل کا احاطہ کرے گا۔

نیپرا سے سوال کیا گیا کہ اتنی پرانی وصولیوں کی پہلے درخواست کیوں نہیں کی گئی؟ جس پر پاور ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ کے الیکٹرک اور صارفین عدالت میں تھے جس کی وجہ سے بھی تاخیر ہوئی۔

پاور ڈویژن حکام کے مطابق کورونا کی وجہ سے حکومت نے صارفین پر اضافی بوجھ ڈالنے سے روک دیا تھا، صارفین سے 275 ارب روپے کی رقم وصول کی جانی تھی جو 17 روپے فی یونٹ بنتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت کی حکومت نے صارفین پر بوجھ ڈالنے کے بجائے سبسڈی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا اور وہ سبسڈی کی صورت میں 250 ارب روپے کا بوجھ اٹھائے گی۔

تاہم پاور ڈویژن کے حکام نے نیپرا کی عوامی سماعت کے دوران بتایا کہ اضافی سرچارج عائد ہونے کی صورت میں کے الیکٹرک صارفین پر 25 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔

سماعت کے دوران نیپرا کے رکن رفیق احمد شیخ نے کہا کہ یہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ ہے، آپ نے اسے سرچارج کا نام کیوں دیا؟ انہوں نے کہا کہ پہلے فیصلہ کیا جائے کہ یہ سرچارج ہے یا سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ۔

پاور ڈویژن کے حکام نے کہا کہ پرانے بقایا جات کی وصولی قانونی بحث کا موضوع بن سکتی ہے، اس لیے حکومت نے اسے پاور سرچارج کا نام دیا ہے۔

رفیق شیخ نے سوال اٹھایا کہ اس درخواست میں لائف لائن صارفین کے لیے بھی اضافہ کیا گیا ہے؟ اس پر پاور ڈویژن حکام نے کہا کہ یہ اضافہ لائف لائن صارفین پر لاگو نہیں ہو گا۔

نیپرا کے مطابق پہلے یہ واضح کرنا بھی ضروری ہے کہ لائف لائن صارفین کو اس سرچارج کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ نیپرا حکام نے بتایا کہ وفاقی حکومت سے لائف لائن کیٹیگری کی درستگی کے بارے میں پوچھا جائے گا اور یہ بھی دریافت کیا جائے گا کہ آیا کہ یہ سرچارج لائف لائن صارفین پر لاگو ہوگا یا نہیں۔

دریں اثنا نیپرا نے بجلی بل کے ذریعے عوام سے انکم ٹیکس سمیت بھاری ٹیکسوں کی وصولی کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے اس معاملے پر علیحدہ اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اجلاس سے قبل تمام شرکاء کو نوٹسز جاری کیے جائیں گے۔

پاور ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ پاور ڈویژن خود کوئی ٹیکس وصول نہیں کرتی اور یہ ٹیکس وزارت خزانہ اور ایف بی آر وصول کرتے ہیں۔ بہتر ہے کہ اس معاملے پر وزارت خزانہ یا ایف بی آر کو بلایا جائے۔ بجلی صارفین سے قواعد کے مطابق ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔ پاور ڈویژن کے حکام نے کہا کہ صارف سے کتنا انکم ٹیکس وصول کرنا ہے انکم ٹیکس ایکٹ میں واضح کیا گیا ہے۔

اس پر نیپرا اتھارٹی نے بجلی صارفین سے کتنے ٹیکس وصول کیے ہیں اس کی تفصیلات جمع کرانے کو کہا اور اس معاملے پر الگ سے مکمل اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کیا۔

واضح رہے کہ نیپرا کی سماعت وسیم مختار کی سربراہی میں ہوئی جس میں نیپرا کے اراکین رفیق احمد شیخ، انجینئر مقصود انور خان، مطہر نیاز رانا اور آمنہ احمد نے شرکت کی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here