لاہور: 16 اگست کو جاری کردہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے کل قرضے اور واجبات مالی سال 2023 میں بڑھ کر 77.1 ٹریلین روپے ہو گئے، جو مالی سال 2022 میں 59.78 ٹریلین روپے سے سالانہ 29 فیصد اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔
ملک کا بیرونی قرضہ جس میں آئی ایم ایف کا قرض، بیرون ملک براہ راست سرمایہ کاروں سے انٹر کمپنی بیرونی قرضہ، سرکاری اور غیر سرکاری بیرونی قرضہ شامل ہے، مالی سال 2022 کے 24.36 ٹریلین روپے کے مقابلے میں سالانہ 33.4 فیصد سے بڑھ کر 32.5 ٹریلین ہو گیا۔
یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ آئی ایم ایف سے ملک کا قرضہ 2.04 ٹریلین روپے تھا، جس میں مالی سال 23 میں سالانہ 44.74 فیصد اضافہ ہوا۔
دوسری جانب بیرونی اور گھریلو سمیت کل واجبات بڑھ کر 4.59 ٹریلین روپے تک پہنچ گئے، جو مالی سال 22 میں 3.41 ٹریلین روپے کے مقابلے میں سالانہ 34.57 فیصد بڑھ گئے۔
اعداد و شمار میں مزید انکشاف کیا گیا کہ مالی سال 2023 میں کل قرضوں اور واجبات کی سروسنگ بڑھ کر 9.82 ٹریلین روپے تک پہنچ گئی، جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 5.58 ٹریلین روپے کے مقابلے میں سالانہ 76.03 فیصد زیادہ ہے۔
قرضوں اور واجبات کی کل سروسنگ میں سے 247 ارب روپے آئی ایم ایف سے ملکی قرضوں کی اصل ادائیگی کے طور پر باقی تھے جبکہ باقی رقم غیر سرکاری بیرونی قرضوں اور حکومتی بیرونی قرضوں اور واجبات کی مد میں چھوڑی گئی تھی۔
پاکستان نے قرض پر سود کی ادائیگی کی مد میں 5.94 ٹریلین روپے اور واجبات پر سود کی ادائیگی کی مد میں 182.3 ارب روپے ریکارڈ کیے۔