اسلام آباد: وفاقی بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) ٹیکس کی عدم ادائیگی پر 21 اگست 2023ء کو معروف شیمپو برانڈ بائیو آملہ کی جائیداد کو نیلام کرے گا۔ یہ ایف بی آر کی تاریخ کی ایسی پہلی نیلامی ہو گی۔
گزشتہ کئی سالوں سے ایف بی آر حکام فوروِل کاسمیٹکس پرائیویٹ لمیٹڈ (Forvil Cosmetics) کے ڈائریکٹرز کا پیچھا کر رہے تھے، یہ وہی کمپنی ہے جو مشہورِ زمانہ بائیو آملہ شیمپو بناتی ہے جو پاکستان میں 80ء کی دہائی سے کالی بوتل میں فروخت ہو رہا ہے۔
اس کمپنی کے خلاف سیلز ٹیکس کی عدم ادائیگی پر 2017ء میں تحقیقات شروع ہوئیں۔ ایف بی آر کو کمپنی کی انڈر انوائسنگ کا پتا چلا جس کے بعد بورڈ نے انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن کو کہا کہ وہ مذکورہ کمپنی کی جانب سے بائیو آملہ برانڈ کے کاپی رائٹ، پیٹنٹ یا ٹریڈ مارک کی منتقلی، فروخت یا سب لیزنگ پر پابندی عائد کرے۔
60ء کی دہائی میں قائم ہونے والی فوروِل کاسمیٹکس کی مصنوعات پاکستانی کاسمیٹکس مارکیٹ میں نمایاں رہی ہیں کیونکہ درآمدی مصنوعات پر انحصار کرنے کی بجائے ایک بڑی مقامی کمپنی یہ چیزیں کم قیمت میں فروخت کر رہی تھی۔
چونکہ یہ کمپنی نجی ملکیت میں ہے اور مبینہ طور پر ٹیکس چوری میں ملوث تھی، اس لیے ایف بی آر نے کمپنی اور اس کے مالکان کی سخت نگرانی کی۔ دسمبر 2022 میں ایف بی آر نے اس کے مالکان کی جائیدادیں نیلام کرنے کا فیصلہ کیا۔ بورڈ کو معلوم ہوا کہ ذکاء الدین شیخ، زونیر احمد، خالدہ پروین اور وامق ذکاء فوروِل کاسمیٹکس کے ڈائریکٹرز ہیں اور 31 کروڑ روپے سے زائد سیلز ٹیکس کے نادہندہ ہیں۔
ایف بی آر کے مطابق نامزد نادہندگان اپنے قابل ادائیگی ٹیکس جمع کرانے میں ناکام رہے، اس لیے ان کی غیر منقولہ جائیدادوں کو سرکاری واجبات کی وصولی کے لیے فروخت کیلئے پیش کیا جائے گا۔ جو لوگ نیلامی میں حصہ لینے کے خواہشمند ہیں وہ شرائط و ضوابط کے تحت حصہ لینے کے اہل ہیں۔ تمام بولی دہندگان کو یہ بتانا ہو گا کہ آیا وہ اپنی طرف سے بولی لگا رہے ہیں یا کسی اور کی طرف سے۔ موخرالذکر کی طرف سے بولی لگانے کی صورت میں انہیں اختیار نامہ جمع کرانا ہو گا۔ بصورت دیگر ان کی بولی کو مسترد کر دیا جائے گا۔
مذکورہ بالا سرکاری واجبات نادہندگان کی جانب سے مقررہ تاریخ تک جمع نہیں کرائے گئے اور مجموعی واجبات تقریباً 57 کروڑ روپے بن چکے ہیں جن میں جرمانہ اور ڈیفالٹ سرچارج شامل ہیں جو نادہندگان/ کمپنی کے ڈائریکٹر کو ادا کرنا ہوں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی قانونی ٹیم نے تصدیق کی کہ ٹریڈ مارکس یا کاپی رائٹس منقولہ جائیداد کے زمرے میں آتے ہیں۔ جائیدادوں کی نیلامی کے علاوہ کمپنی کا سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر بھی معطل کر دیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا تھا کہ یہ ایک تاریخی اقدام ہے جو پہلے کبھی نہیں کیا گیا اور اس اقدام سے ٹیکس چوروں کی حوصلہ شکنی ہو گی اور ایف بی آر کی ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوگا۔