قرآن کریم کی اغلاط سے پاک کتابت کیلئے سافٹ وئیر تیار

228

تقسیم ہند کے بعد پاکستان میں پبلشنگ کی دنیا میں سرکردہ نام سرگرم عمل رہے ہیں۔ لاہور کو اس حوالے سے مرکزی حیثیت حاصل رہی ہے جہاں اخبار و جرائد کا چلن عام ہوا، وہاں کتب کی اشاعت نے نہ صرف پاکستان میں بلکہ بیرون ملک بھی توجہ حاصل کی۔ رشید احمد چودھری مرحوم جو نامور سیاستدان، مصور، مدیر اور دانشور محمد حنیف رامے کے بھائی تھے، ان کے خاندان نے اشاعتی دنیا میں امتیازی مقام حاصل کیا۔ ان ہی کے فرزند حسن رشید رامے قرآن ڈیجیٹل سافٹ وئیر بنا کر ناصرف قرآن پاک کی اشاعت کو اغلاط سے پاک کر دیا ہے بلکہ اس کی نشر واشاعت دنیا بھر میں عام کر دی ہے۔ حسن رشید رامے نے 20 برس سے زائد کا عرصہ اس سافٹ وئیر کو بنانے میں صرف کیا ہے۔ آج اس سافٹ وئیر کے دس لاکھ سے زیادہ سبسکرائبر موجود ہیں۔ ہم نے حسن رشید رامے کی اس کاوش کے بارے دریافت کیا ہے۔

جب سے ڈیجیٹل دور وجود میں آیا ہے، دینی تعلیمات کی تبلیغ اور اشاعت کا طریقہ بھی کافی حد تک تبدیل ہو چکا ہے، مثال کے طور پر کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں ترقی کے ساتھ قرآن کریم اَب ڈیجیٹل فارمیٹس میں بھی باآسانی دستیاب ہے۔ یہ ضروری بھی تھا کہ جس رفتار سے انفارمیشن ٹیکنالوجی ترقی کر رہی ہے، قرآن کریم کی خدمت کے لیے بھی ان ٹیکنالوجیز کو استعمال کیا جاتا اور ان ٹیکنالوجیز کے مزید مفید استعمال کے لیے تحقیق جاری رکھی جاتی۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس دور میں مختلف علمی سطح کے لوگوں تک دینی علوم کی ترسیل اور ابلاغ کے لیے اس ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہے کیونکہ یہ علم کی منتقلی کو آسان بنانے اور پیچیدگیوں کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ طالب علم کے ارتکاز کو بڑھانے کا بھی ایک طریقہ ہے۔ اُن میں سمعی اور بصری احساسات بھی شامل ہوتے ہیں جبکہ انٹرنیٹ کے ذریعے اس مواد کو کہیں منتقل کرنا بھی بآسانی ممکن ہے۔

حسن رشید رامے

علاوہ ازیں، انفارمیشن ٹیکنالوجی نے جگہ، وقت اور اخراجات کو بھی خاطر خواہ حد تک کم کر دیا ہے۔ ماضی میں ایسے کام کے لیے اداروں کی ضرورت پڑتی تھی مگر اَب فرد واحد یا چند افراد کی کوشش سے ایسا ممکن ہو رہا ہے۔ چنانچہ یہ قابل قدر کوشش داد اور پذیرائی کی حق دار قرار پاتی ہے۔ علم و فن کے میدان میں کام کرنے کےلئے ہمارے ہاں بہت سے ادارے بنائے گئے، ان میں کئی ایسے بھی ہیں جو واقعی اچھا کام کر رہے ہیں اور لوگ ان کی تعریف کرتے ہیں جیسے مقتدرہ قومی زبان اور اردو ڈکشنری بورڈ، جنہوں نے اردو کے مختلف سافٹ ویئرز بنانے کےلئے اہم کام کئے، مگر جو کام اداروں کو کرنے چاہئیں وہی کام اگر کوئی فرد کر لے تو ہمیں فراخ دلی کے ساتھ اسے شاباش بھی دینا چاہئے۔ اس لئے کہ اگر کوئی فرد ایسا کرتا ہے تو وہ اپنی محبت اور لگن ہی کی وجہ سے کرتا ہے۔ اس کے پاس اداروں جیسے مالی اور افرادی وسائل اور سہولیات تو نہیں ہوتیں مگر اس کے اندر بے لوث جذبہ اور کام کی لگن ضرور ہوتی ہے۔

لاہور کے حسن رشید نے ایک ایسا ہی بڑا کام کیا ہے جس پر وہ واقعی تحسین کے حقدار ہیں۔ انہوں نے قرآن کریم کی قدیم اور جدید خطاطی کو محفوظ کرنے کیلئے ligature-based سافٹ ویئر تیار کیا ہے، جس کے دو فائدے ہیں:

اول: قرآن کریم کا ہر خط محفوظ ہو جائے گا۔

دوسرا: اس طرح قرآن کی چھپائی میں ذرا سی بھی غلطی کا احتمال نہیں رہے گا۔

ہمیں معلوم ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت میں زبر زَیر یا تلفظ کی معمولی غلطی سے بھی اصل معنی تبدیل ہو جانے کا امکان ہوتا ہے، مگر اس سافٹ ویئر نے یہ احتمال ختم کر دیا ہے۔ یہ اہتمام بھی کیا گیا ہے کہ اس سافٹ ویئر میں کسی قسم کی قطع و برید نہیں کی جا سکتی، یعنی تحریف کا اندیشہ نہیں۔

ایک بہت بڑی سہولت یہ ہو گئی ہے کہ اب قرآن پاک چند گھنٹوں میں بھی چھاپا جا سکے گا۔ اَب تک ایک اچھے خطاط کو پورے قرآن کی خطاطی میں کئی برس لگ جاتے تھے مگر اس سافٹ وئیر نے اس کام میں شاندار جدت، آسانی اور خوبی پیدا کر دی ہے۔ اس کام میں سافٹ وئیر انجینئرز کے علاوہ پاکستان کے نامور خطاط انور نفیس رقم کی مشاورت بھی شامل رہی۔ اس سافٹ وئیر میں یہ گنجائش بھی موجود ہے کہ اس کی مدد سے آپ پاکستان کی کسی بھی زبان میں قرآن کریم کا ترجمہ کر سکتے ہیں۔ نفیس رقم کا شمار دنیا کے نامور خطاطوں میں ہوتا تھا، انہوں نے نہ صرف خطاطی کے بیش قدر نمونے پیش کئے بلکہ اپنا ایک خط بھی ایجاد کیا جو نستعلیق اور نسخ کے امتزاج پر مشتمل ہے۔ نفیس رقم اپنی خواہش کے باوجود قرآن پاک کی مکمل صورت میں خطاطی نہیں کر سکے تھے، حسن رشید نے نفیس رقم صاحب کی اس دلی خواہش کو پورا کرنے کا خواب کچھ انوکھے ڈھنگ سے دیکھا اور پھر اس کی عملی صورت بھی پیش کر دی۔

اس سافٹ ویئرسے ان کے اس شاندار ہنر کو بھی دنیا میں فروغ دیا جا سکے گا۔ یہ سافٹ ویئر کتابت کے حسن کو برقرار رکھتے ہوئے Ligature Base پر بنایا گیا، جیسا کہ الرحمن میں تین Ligature ہیں۔ ا۔لر۔حمن۔ اس کو اس طرح بنایا گیا ہے کہ لفظوں کے جوڑے، جن کی نفیس رقم نے خطاطی کی تھی‘ اعراب سمیت تیار ہوئے۔ کل ملا کر پندرہ ہزار لفظوں کے جوڑے تیار ہوئے، ان جوڑوں کی ری ٹچنگ اور فونٹ میکنگ کی گئی لیکن یہ تمام ضرورت پوری نہیں کرتا تھا جیسا کہ حدیث اور عربی کی دیگر عبارات کے کئی الفاظ کو نہیں لکھ پاتا تھا، پھر اس کو  Characterپر ڈیزائن کیا گیا تاکہ صرف قرآن کریم اور عربی عبارت کی تمام ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔

اس سافٹ ویئر کو اب قرآن کریم کی اشاعت کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اب دنیا کے پاس ایک پلیٹ فارم ہے، اگر کوئی قرآن کریم کی کتابت کمپیوٹر پر محفوظ کرنا چاہے اور کسی بھی فورم کا انتخاب کرلے تو اس طریقہ سے ایک ماڈل تیار مل جائے گا۔ اس سافٹ وئیر کو قرآن بورڈ کے بڑے بڑے پروف ریڈرز نے بھی پڑھا اور غلطیوں سے پاک قرار پایا۔ یوں قرآن پاک کے مختلف تراجم جلد منظر عام پر آنا شروع ہو گئے اور جو کام برسوں پر محیط تھا وہ چند دنوں میں مکمل ہونے لگا۔ اس سافٹ ویئر میں خطاطی کے تین مختلف انداز استعمال ہوئے، خطِ نفیس رقم، خطِ دہلوی اور حافظ عبدالرحمان نے بھی کچھ خطاطی کی ہے۔

اس طرح جدید ٹیکنالوجی کو قرآن مجید، احادیث اور دینی تعلیمات کی ترویج کےلئے استعمال کرنے والے سافٹ ویئر انجینئر زاہد حسین چھیپا کا تیار کردہ سافٹ ویئر اسلام 360 بھی قابلِ قدر خدمات انجام دے رہا ہے۔ اس سافٹ ویئر کے ذریعے قرآن کی آیت اور احادیثِ مبارکہ کی تلاش آسان بنا دی گئی ہے۔ اس سافٹ ویئر کے ذریعے آپ انگریزی، اردو اور عربی میں مطلوبہ لفظ لکھ کر تلاش کر سکتے ہیں۔ الفاظ بڑے کرنے کی آسانی بھی موجود ہے اور آئی فون، آئی پیڈ اور اینڈرائیڈ ڈیوائسز پر یہ سافٹ ویئر چل سکتا ہے۔ اس میں بارہ سے زائد قاری صاحبان کی آواز محفوظ کی گئی ہے۔ سافٹ ویئر میں سرچ کے آپشن کے حوالے سے چار طریقے ہیں، انگریزی، اردو، رومن اردو اور عربی۔ اور اگر آپ کوئی آیت دوستوں کو بھیجنا چاہیں تو اس میں شیئر کا آپشن بھی موجود ہے۔ آپ اسے واٹس ایپ، فیس بک یا ٹوئٹر پر بھی شیئر کر سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ آپ قرآن پاک کی تفسیر دیکھ اور سُن سکتے ہیں۔ موبائل ڈیوائسز کی مقبولیت اور اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کے پیش نظر بہت سی دیگر انٹرایکٹو اسلامک ایپلی کیشنز بھی سامنے آئی ہیں اور قرآن پاک کے حوالے سے ان ایپلی کیشنز کی وسعت اورخوبیوں کی وسیع رینج سے صارفین مستفیض ہو رہے ہیں۔ موبائل ڈیوائسز کے لیے اینڈرائیڈ پر مبنی انٹرایکٹو قرآن پاک سافٹ ویئر ایپلی کیشنز بلاشبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا وہ بہترین استعمال ہے جس کی اس جدید دور میں غیر معمولی اہمیت ہے۔

یہ ضروری ہے کہ جس رفتار سے انفارمیشن ٹیکنالوجی ترقی کر رہی ہے اسی طرح قرآن کریم کی خدمت کے لیے بھی ان ٹیکنالوجیز کو استعمال کیا جائے۔ اس کام میں کس طرح مزید خوبی پیدا کی جا سکتی ہے، آئی ٹی یونیورسٹیز اور آئی ٹی کے تحقیقی اداروں کو اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے اور ترقی کا یہ عمل جاری رکھنا چاہیے۔

2013ء میں مدینہ منورہ کی طیبہ انٹرنیشنل یونیورسٹی نے International Confrence on Advances in information Technology for the Holy Quran and its Science کے عنوان سے ایسی ہی ایک قابلِ قدر کوشش کی تھی جس میں دنیا بھر سے چوٹی کے مسلم آئی ٹی ایکسپرٹس نے شرکت کی اور اس موضوع میں اپنی تحقیقات پیش کیں۔

کیا پاکستان کی آئی ٹی یونیورسٹیز یا آئی ٹی ڈپارٹمنٹس میں اس حوالے سے کوئی کام ہو رہا ہے؟ اس بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا، بہرحال اس موضوع پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ جہاں انفارمیشن ٹیکنالوجیز کو قرآن و حدیث کی ترویج و اشاعت کے لیے بھر پور انداز سے استعمال کیا جا سکے وہیں ایسے رہنما اصول اور قواعد و ضوابط بھی وضع کئے جا سکیں جن سے یہ کام علمی اور دینی اعتبار سے زیادہ معیاری اور مستند قرار پا سکے اور اس کی مقبولیت میں اضافہ ہو۔

تحریر: حسن رشید رامے

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here