کاروں کی فروخت میں کمی، پیداواری لاگت میں اضافہ، پاک سوزوکی کو چھ ماہ میں 9 ارب سے زائد خسارہ

76

لاہور: پاک سوزوکی موٹر کمپنی کو کاروں کی فروخت میں کمی اور پیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ سے رواں سال 2023ء کی پہلی ششماہی کے اختتام پر تقریباََ 9 ارب 68 کروڑ روپے کے بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا جبکہ گزشتہ برس کی اسی مدت میں کمپنی کا نقصان ایک کروڑ 72 لاکھ روپے تھا۔

مالیاتی رپورٹ کے مطابق 30 جون کو اختتام پذیر ہونے والی ششماہی میں پاک سوزوکی کی مجموعی سیلز کا حجم تقریباََ 62 فیصد کم ہو کر 43 ارب 18 کروڑ روپے رہا جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 112 روپے تھا۔ گراس پرافٹ گزشتہ سال کی پہلی ششماہی کے 4 ارب 21 کروڑ روپے سے کم ہو کر 4 ارب 14 کروڑ روپے ریکارڈ کیا گیا۔

پاک سوزوکی کی کاروں کی فروخت میں واضح کمی اس لیے ہوئی کیونکہ پہلی ششماہی کے بیشتر دِنوں میں کمپنی نے انوینٹری کی قلت اور دیگر مسائل کی بنا پر پیداواری یونٹ بند رکھے۔

اس کے باوجود کمپنی کے اخراجات میں 451 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کی پہلی ششماہی میں 1.84 ارب روپے سے بڑھ کر سال 2023ء کی پہلی ششماہی میں 10.14 ارب روپے تک جا پہنچے۔ دراصل اخراجات میں اضافہ شرح سود تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کی وجہ سے بھی ہوا۔ نتیجتاََ کمپنی کا آپریشنل خسارہ 8 ارب روپے سے تجاوز کر گیا جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 78 کروڑ 17 لاکھ روپے تھا۔

اس دوران کمپنی کو 1.54 ارب روپے ٹیکس کا سامنا بھی کرنا پڑا جو پچھلے سال کی اسی مدت میں ادا کیے گئے 76.78 کروڑ روپے سے دوگنا تھا۔

واضح رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کے باوجود پاکستان میں صنعتیں اور صارفین اَب بھی انہی معاشی پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں جن کا وہ پہلے شکار تھیں بلکہ اب عوام اور کاروباروں کے معاشی مسائل بجلی اور دیگر چیزیں مزید مہنگی ہونے کی وجہ سے بڑھ چکے ہیں۔

ملک کے آٹو سیکٹر کو خاص طور پر مشکلات کا سامنا ہے جس میں درآمدات کے لیے درکار لیٹرز آف کریڈٹ (LCs) کے حصول میں ناکامی بھی شامل ہے۔ ایل سیز کے مسئلے کے علاوہ اس شعبے کو زائد قیمتوں اور ریکارڈ بلند شرح سود کی وجہ سے طلب میں کمی کا سامنا ہے، پاکستانی کرنسی کی گرتی ہوئی قدر بھی مشکلات کا باعث ہے۔

پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2023-24ء کے پہلے مہینے (جولائی) میں ملک بھر میں کاروں کی فروخت میں سالانہ 57 فیصد جبکہ ماہانہ 16 فیصد کمی ہوئی۔ پاما کے ساتھ رجسٹرڈ کار ساز کمپنیوں نے جولائی میں صرف 5 ہزار 92 یونٹس فروخت کیے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here