اسلام آباد: پاکستان کے شعبہ بجلی میں ترسیل و تقسیم (ٹرانسمشن اینڈ ڈسٹری بیوشن) کے ناقص نظام کی وجہ سے ہونے والا خسارہ 520 ارب روپے سے تجاوز کر گیا جبکہ سب سے زیادہ مالی نقصان 153 ارب 80 کروڑ روپے پشاور الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی (پیسکو) کو ہوا۔
ایک اخباری رپورٹ کے مطابق مالی سال 2021-22ء کے دوران 12 تقسیم کار کمپنیوں نے بجلی بنانے والی کمپنیوں سے مجموعی طور پر ایک لاکھ 30 ہزار 158 گیگا واٹ آور یونٹ بجلی خریدی جس میں سے ایک لاکھ 7 ہزار 860 گیگاواٹ آور یونٹ صارفین کو فروخت کی جبکہ 22 ہزار 298 گیگاواٹ آور یونٹ بجلی ضائع ہو گئی۔ لائن لاسز اور دیگر صورتوں میں ضائع ہونے والی بجلی کا تخمینہ تقریباََ 13 فیصد لگایا گیا تھا تاہم یہ 17 فیصد تک پہنچ گیا جس کی وجہ سے کمپنیوں کو مجموعی طور پر 520.3 ارب روپے کا مالی نقصان ہوا۔
پیسکو نے مالی سال 2021-22ء کے دوران 16 ہزار 560 گیگاواٹ آور یونٹس بجلی خریدی جس میں سے 10 ہزار 355 یونٹ صارفین کو فروخت کی جبکہ 6 ہزار 205 یونٹ ضائع ہو گئے۔ یوں پیسکو کے لائن لاسز 37 فیصد رہے اور اسے 153 ارب 80 کروڑ روپے کا مالی نقصان ہوا۔
ٹرائبل الیکٹرک پاور کمپنی (ٹیسکو) کو تقریباََ 9 فیصد لائن لاسز کی وجہ سے تین ارب 70 کروڑ روپے نقصان ہوا۔ اس نے 2 ہزار 284 گیگاواٹ آور یونٹس بجلی خریدی جس میں سے صارفین کو 2 ہزار 71 یونٹس بجلی مہیا کی جا سکی جبکہ 213 گیگاواٹ آور یونٹس ضائع ہوئے۔
اسلام آباد الیکٹرک پاور کمپنی (آئیسکو) کو آٹھ فیصد لائن لاسز کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے کمپنی کو 21 ارب 90 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ آئیسکو نے بجلی بنانے والی کمپنیوں سے 13 ہزار 27 یونٹس گیگاواٹ آور بجلی خریدی، صارفین کو 11 ہزار 961 گیگاواٹ آور یونٹ فراہم کیے جبکہ ایک ہزار 66 گیگاواٹ آور یونٹ بجلی ضائع ہو گئی۔
گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی (گیپکو) کو مالی سال 2021-22ء میں تقریباََ نو فیصد لائن لاسز کا سامنا رہا اور اسے تقریباََ 24 ارب 70 کروڑ روپے نقصان ہوا۔ لاہور الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی (لیسکو) کو 3 ہزار 264 گیگاواٹ یونٹ (تقریباََ 11 فیصد) بجلی ضائع ہونے پر 72 ارب 70 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو) کو نو فیصد لائن لاسز کی وجہ سے 33 ارب 40 کروڑ روپے اور ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) کو 15 فیصد لائن لاسز کی وجہ سے تقریباََ 75 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ حیدرآباد الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی (حیسکو) کے لائن لاسز مالی سال 2020-21ء کے 38 فیصد سے کم ہو کر مالی سال 2021-22ء میں 33 فیصد پر آ گئے اور کمپنی کو 45 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
سکھر الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی (سیپکو) کو 36 فیصد لائن لاسز کی وجہ سے 43 ارب 70 کروڑ روپے، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کو 28 فیصد لائن لاسز کی وجہ سے تقریباََ 46 ارب 30 کروڑ روپے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
تقریباََ پونے تین کھرب روپے گردشی قرض، اربوں کے لائن لاسز اور بجلی چوری سمیت دیگر نقصانات کا مجموعی تخمینہ ملک کے دفاعی بجٹ سے بھی تجاوز کر چکا ہے۔ اس کے ساتھ مہنگی بجلی اور بے تحاشہ ٹیکسوں کی وجہ سے عوام کا جینا محال ہو چکا ہے۔ شعبہ بجلی کے بنیادی ڈھانچے میں ہنگامی طور پر طویل المدتی تبدیلیوں اور اصلاحات کے بغیر اِن مسائل کا حل نظر نہیں آتا۔