سٹیٹ بینک نے ایکسپورٹ فنانسنگ سکیمیں مرحلہ وار ختم کرنے کا آغاز کر دیا

232

کراچی: سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل کرتے ہوئے ملک کے برآمدی شعبے کیلئے دور رس اثرات کے حامل اقدامات کرتے ہوئے برآمدکنندگان کیلئے سبسڈی پر مبنی فنانسنگ سکیمیں مرحلہ وار ختم کرنا شروع کر دیں جس میں ایکسپورٹ فنانس سکیم (ای ایف ایس) اور اسلامک ایکسپورٹ ری فنانس  سکیم (آئی ای آر ایس) شامل ہیں۔

گو کہ کچھ حلقوں کی جانب سے اس پر عدمِ اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے کہ تاہم یہ فیصلہ ملک کے مالی معاونت کے طریقہ کار میں اصلاحات کی جانب پہلا قدم ہے۔

اس تبدیلی کے نتیجے میں سٹیٹ بینک نے مختلف بینکوں کی جانب سے مالی معاونت کی حد کو بھی کم کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں بینکوں کو برآمدکنندگان کیلئے فنڈنگ ​​کی فراہمی کو کم کرنا پڑا جس سے برآمدکنندگان میں مایوسی پھیل گئی جپ۔

سٹیٹ بینک نے ایکسپورٹ فنانس سکیم اور اسلامک ایکسپورٹ ری فنانس  سکیم کے خاتمے سے متعلق افواہوں کی تردید کی ہے، تاہم ایک اخباری رپورٹ میں سرکاری دستاویزات کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حکومت مرحلہ وار مذکورہ دونوں سکیمیں تبدیل کرنے اور سبسڈی پر مبنی نئی سکیمیں متعارف کرانے کیلئے کوشاں ہے، اس حوالے سے ایگزم بینک کو دوبارہ متحرک کرنے کی بھی کوشش جاری ہے۔ مالیاتی شعبے اور صنعتی ذرائع نے اس پیشرفت کی تصدیق کی ہے۔

سٹیٹ بینک کی طرف سے ایک اہم بینک کو بھیجے گئے مراسلے میں مذکورہ دونوں سبسڈی سکیموں کے مراحلے وار خاتمے کی بات کی گئی ہے۔ 16 اگست 2023ء کی مرکزی بینک نے ہدایات جاری کیں کہ بینکوں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ای ایف ایس، آئی ای آر ایس کے تحت ان کی بقایا ری فنانس 31 اگست 2023ء تک نظرثانی شدہ طریقہ کار کے مطابق ہو گی۔

ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ایک برآمدکنندہ نے بھی اس ایڈجسٹمنٹ کی توثیق کی، انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ فنانس سکیم کی مالیاتی حد میں کمی انفرادی برآمدکنندگان کی آمدن میں کمی کرے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here