سابق ارکان پارلیمان کے رشتے دار لیسکو بورڈ میں شامل، شفافیت پر سوالیہ نشان

173

اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی سبکدوش ہونے والی حکومت نے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکانِ پارلیمان کے قریبی رشتہ داروں کو لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے بورڈ میں تعینات کر دیا جس کی وجہ سے لیسکو بورڈ میں شفاف تعیناتیوں پر سوالات کھڑے ہو گئے۔

ایک آزاد بورڈ آف ڈائریکٹرز کو متعلقہ شعبوں کے پیشہ ور افراد پر مشتمل ہونا چاہیے جو سرکاری کمپنیوں کی خدمات اور معاملات میں بہتری لانے کیلئے پالیسی سازی میں اپنا مثبت کردار ادا کر سکیں۔

ایک اخباری رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں پی ڈی ایم حکومت نے لیسکو بورڈ میں ایسے ڈائریکٹرز کو لگایا جو یا تو مسلم لیگ (ن) یا پی پی کے سرگرم کارکن تھے یا ارکانِ اسمبلی کے رشتہ دار تھے۔

سابق حکومت نے حافظ محمد نعمان کو لیسکو بورڈ کا ڈائریکٹر اور چیئرمین مقرر کیا حالانکہ وہ قومی اسمبلی کی نشست این اے 128 پر مسلم لیگ ن کے مجوزہ امیدوار تھے۔ وہ ناصرف متحرک سیاسی رکن ہیں بلکہ پارٹی کی انتخابی مہم بھی چلاتے رہے۔

لیسکو ویب سائٹ پر دی گئی تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رہنما سردار ایاز صادق کے بیٹے محمد علی ایاز صادق اور پیپلز پارٹی کے سابق رہنما جہانگیر بدر کے بیٹے جہانزیب بدر بھی آزاد ڈائریکٹرز کے طور پر بورڈ میں شامل ہیں۔

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دورِ حکومت میں ارکانِ پارلیمان بھی سرکاری کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شمولیت کے لیے کوشاں رہے۔ تاہم قانون ان کی راہ میں رکاوٹ بن گیا کیونکہ قانوناََ رکن پارلیمان کمپنیوں کے بورڈ میں شامل نہیں ہو سکتے۔ پی ٹی آئی حکومت نے مذکورہ قانون تبدیل کرنے کی بھی کوشش کی تاہم وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔

تاہم پی ڈی ایم حکومت کے دوران مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے اراکین پارلیمان اپنے بیٹوں اور قریبی رشتہ داروں کو مختلف سرکاری کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں جگہ دلوانے میں کامیاب ہو گئے۔ ان تقرریوں نے شفافیت پر سنگین سوالات اٹھا دئیے ہیں کیونکہ ایسے بورڈ ممبران کمپنی کے انتظامی امور پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here