لاہور: دنیا کے سب سے بڑے تیل پیدا کرنے والے ممالک میں سے ایک روس کو مقامی طور پر ایندھن کی کمی کا سامنا ہے اور آنے والے مہینوں میں صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق روس میں تاجروں کا کہنا ہے کہ ایندھن کی مارکیٹ مختلف عوامل سے متاثر ہوئی ہے جیسا کہ آئل ریفائنریز میں مرمت وغیرہ کا کام، ریلوے کے مسائل اور روسی کرنسی کی قدر میں کمی وغیرہ۔ روس نے حالیہ مہینوں میں ڈیزل اور پٹرول کی قلت کے مسئلے سے نمٹنے کی کوشش کی ہے اور ایندھن کے سنگین بحران کو روکنے کی آخری کوشش کے طور پر برآمدی پابندیوں پرغور شروع کر دیا ہے۔ جو مارچ میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل روسی حکومت کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے۔
ریفائنریز کے لیے سبسڈی میں کٹوتی کے حکومتی فیصلے سے دنیا کے سب سے بڑے اناج برآمد کرنے والے ملک میں ایندھن کی دستیابی کی صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
روس کے جنوبی علاقوں میں ریجنل آئل پروڈکٹ ڈپو کو ایندھن کی فروخت میں کٹوتی کرنا پڑی ہے یا اسے معطل کرنا پڑا ہے، جبکہ ریٹیل فلنگ سٹیشنوں کو ایندھن کی فروخت کے حجم کو صارفین تک محدود کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔
جنوبی روس کے ایک تاجر نے کہا ہے کہ کراسنودار کے علاقے، Adygea اور Astrakhan میں شاید ہی کوئی Ai-95 گیسولین اور ڈیزل چھوٹے پیمانے پر فروخت کے لیے دستیاب ہو۔ ایک تاجر نے کہا کہ تیل کے ڈپووں پر ڈیزل کی فروخت نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی چھوٹی منڈیوں میں دوسرے ہفتے کے لیے پورے سمارا کے علاقے میں ڈیزل کی فروخت ہو رہی ہے جو دریائے وولگا کے علاقے میں واقع ہے۔
ادھر روسی نائب وزیر اعظم الیگزینڈر نوواک نے کہا ہے کہ ایندھن کی کوئی قلت نہیں لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت مقامی مارکیٹ میں اس کی مستحکم فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے جس میں برآمد کنندگان کی تعداد کو محدود کرنا بھی شامل ہے۔
تاجروں نے بتایا کہ چھوٹی مارکیٹوں میں قلت کے بعد تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ ریاست خوردہ قیمتوں کو محدود کرتی ہے، بیچنے والوں کو حکم دیتی ہے کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں صرف سرکاری نرخوں کے مطابق بڑھائیں۔ تاہم صنعتی ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال اکتوبر سے پہلے بہتر نہیں ہوگی جب بہت سی آئل ریفائنریز مرمت وغیرہ کا کام کرتی ہیں اور موسم کی وجہ سے تیل کی طلب میں بھی کمی متوقع ہوتی ہے۔
کچھ کسانوں نے ایندھن کی کمی کی شکایت بھی کی۔ ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچرل ہولڈنگ سٹیپ آندرے نیدوزکو نے تحریری تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ “ایندھن کی قلت ہے… تیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں 10 سے 20 فیصد کے درمیان اضافہ ہوا۔” ان کی کمپنی روس کے جنوبی علاقوں روستوو، کراسنودار اور سٹاوروپول میں کام کرتی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس سے آئندہ فصل کی کاشت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
جولائی میں ہول سیل ڈیزل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہونا شروع ہوا۔ پچھلے دو مہینوں میں کموڈٹی ایکسچینج ڈیزل کی قیمتیں اوسطاً ایک چوتھائی سے زیادہ بڑھ کر 67 ہزار روبل (70 کروڑ امریکی ڈالر) فی ٹن تک پہنچ گئیں۔ توانائی کی وزارت نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ روس کی تیل کی مصنوعات کی پیداوار کا حجم ایندھن کی موجودہ طلب کو پوری طرح پورا کرتا ہے، جس میں کچھ پٹرول اور ڈیزل کی مقامی مارکیٹ میں برآمدات کے ساتھ ساتھ ذخیرے کے استعمال کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے۔
وزارت توانائی اس ماہ کے شروع میں یہ بھی سفارش کر رہی تھی کہ تیل کمپنیاں زرعی علاقوں میں ایندھن کی تھوک قیمتوں میں اضافے کو روکنے کے طریقے تلاش کریں۔
اس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سیاحت کے سیزن کے دوران جنوبی روس میں ریلوے پر زیادہ بھیڑ کی وجہ سے سپلائی کے کچھ مسائل پیدا ہوئے تھے۔
روسی ریلوے نے کہا ہے کہ وہ تیل پیدا کرنے والوں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے، اور مسائل کو حل کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس نے کہا کہ ریلوے کے ذریعے جنوبی علاقوں کو ایندھن کی سپلائی مسافروں کی آمدورفت میں اضافے پر منحصر نہیں ہے۔