اسلام آباد: ادارہ برائے شماریات پاکستان (PBS) کی رپورٹ کے مطابق اگست میں پاکستان میں افراط زر میں معمولی کمی دیکھی گئی۔ سالانہ افراط زر کی شرح 27.4 فیصد رہی جو جولائی کے 28.3 فیصد کے اعداد و شمار سے قدرے کم ہے۔ تاہم ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی میں 1.7 فیصد اضافہ ہوا۔
اس پیشرفت کے نتیجے میں مالی سال 2023-24 کے پہلے دو مہینوں میں مہنگائی کی اوسط شرح 27.85 فیصد تک بڑھ گئی، جو پچھلے مالی سال کی اسی مدت کے دوران ریکارڈ کی گئی اوسط 26.10 فیصد سے زیادہ ہے۔
اگست کے لیے کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کی ریڈنگ بھی کیلنڈر سال 2023 میں مہنگائی کی سب سے کم شرح کو ظآہر کرتی ہے۔ تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ قلیل مدتی ہو سکتا ہے کیونکہ اس میں کئی معاشی عوامل کام کر رہے ہیں۔ یہ نوٹ کرنا بھی ضروری ہے کہ 2023 کے مہنگائی کے بہترین اعداد و شمار بھی 25 فیصد سے زیادہ ہیں۔
یہ بھی خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستانی روپے کی گرتی ہوئی قدر توانائی کے بڑھتے ہوئے ٹیرف اور ایندھن کی ریکارڈ بلند قیمتوں سے آئندہ مہینوں میں صارفین پر اضافی بوجھ پڑنے کی توقع ہے۔ نگراں حکومت نے حال ہی میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ایک اور اضافے کا اعلان کیا، جس سے وہ بالترتیب 305.36 روپے اور 311.84 روپے فی لیٹر ہو گئیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اگست کے آغاز سے پٹرول کی قیمتوں میں تقریباً 21 فیصد یعنی 52.36 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ اضافہ تیزی سے اشیاء اور خدمات کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنے گا۔
مزید برآں سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) اپنی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کا اجلاس 14 ستمبر کو منعقد کرنے والا ہے۔ موجودہ کلیدی پالیسی کی شرح ریکارڈ 22فیصد پر ہے، اور زیادہ تر تجزیہ کار شرح میں مزید اضافے کی توقع کر رہے ہیں۔ سٹیٹ بنک اس وقت افراط زر کو نشانہ بنانے کا نظام چلا رہا ہے، وہ بلند شرح سود کے باوجود بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہا ہے۔
پی بی ایس نے شہری اور دیہی افراط زر کی شرح کے بارے میں بتایا کہ شہری علاقوں میں سی پی آئی افراط زر اگست 2023 میں سالانہ 25 فیصد تک بڑھ گیا، جو پچھلے مہینے 26.3فیصد اور اگست 2022 میں 26.2فیصد تھا۔
ماہانہ کی بنیاد پر اگست 2023 میں شہری افراط زر میں 1.6 فیصد اضافہ ہوا، جو پچھلے مہینے میں 3.6 فیصد اور اگست 2022 میں 2.6 فیصد تھا۔
دیہی علاقوں میں سی پی آئی افراط زر اگست 2023 میں سالانہ 30.9فیصد تک بڑھ گیا، جو پچھلے مہینے 31.3فیصد اور اگست 2022 میں 28.8فیصد تھا۔
ماہانہ بنیاد پر اگست 2023 میں دیہی افراط زر میں 1.9 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ پچھلے مہینے میں 3.3 فیصد اور اگست 2022 میں 2.2 فیصد اضافہ ہوا۔
سالانہ کی بنیاد پر اگست 2023 میں ایس پی آئی افراط زر 27.9 فیصد ریکارڈ کیا گیا، جو پچھلے مہینے 29.3 فیصد اور اگست 2022 میں 34.0 فیصد تھا۔ ماہانہ ایس پی آئی افراط زر میں 4.1 فیصد اضافہ ہوا۔
سالانہ بنیاد پر ڈبلیو پی آئی افراط زر اگست 2023 میں بڑھ کر 24.3 فیصد ہو گیا، جو پچھلے مہینے 23.1 فیصد اور اگست 2022 میں 41.2 فیصد تھا۔ ماہانہ کی بنیاد پر ڈبلیو پی آئی افراط زر اگست 2023 میں 4.2 فیصد بڑھ گیا۔
اگرچہ اگست مہنگائی میں معمولی کمی لے کر آیا، لیکن توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور شرح مبادلہ میں اتار چڑھاؤ سمیت آنے والے چیلنجز بتاتے ہیں کہ پاکستان میں افراط زر کا دباؤ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ ایس بی پی کے آئندہ اجلاس پر گہری نظر رکھی جائے گی کیونکہ یہ معاشی طور پر مشکل وقت میں مانیٹری پالیسی کا تعین کر سکتا ہے۔