اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے عوام کو ممکنہ ریلیف کا فیصلہ کرنے کے لیے پاور سیکٹر کے گردشی قرض کے ساتھ ساتھ بجلی کے بلوں پر ٹیکس سے متعلق اضافی تفصیلات مانگ لی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف کے ساتھ بجلی کے بلوں میں ریلیف کیلئے منصوبہ شئیر کیا تھا۔ پیش کردہ پلان میں دعویٰ کیا گیا کہ بجلی کے بلوں میں ریلیف سے سرکاری خزانے پر ساڑھے 6 ارب روپے کا بوجھ آئے گا لیکن مبینہ طور پر آئی ایم ایف کا نقطہ نظر وزارت خزانہ کے نقطہ نظر کے برعکس تھا۔
عالمی قرض دہندہ کا خیال ہے کہ ریلیف تقریباً 15 ارب روپے کا ہو سکتا ہے اور انہوں نے پاکستان سے سوال کیا کہ اس 15 ارب روپے کے فرق کو کیسے پورا کیا جائے گا؟
پاکستان نے فنڈ سے ماہانہ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کو چند سالوں کے لیے موخر کرنے کے علاوہ صارفین کو 400 یونٹس تک بلوں کی قسط وار ادائیگی کرنے کی اجازت دینے کا کہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ اضافی سبسڈی کی کوئی گنجائش نہیں، پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ پہلے ہی پونے تین کھرب روپے کو پہنچ چکا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان جلد ہی آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اور ریلیف پلان شیئر کرے گا۔ حال ہی میں نگران وزیر اعظم نے یہ بھی کہا تھا کہ حکومت بین الاقوامی وعدوں کی خلاف ورزی کیے بغیر جلد ہی امدادی اقدامات کا اعلان کرے گی۔