اسلام آباد: وزارت غذائی تحفظ و تحقیق کے ماتحت پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ نے غیرمعمولی قدم اٹھاتے ہوئے ایران کو آم برآمد کرنے والی دو کمپنیوں کے اجازت نامے معطل کر دیے جنہوں نے مبینہ طور پر غیر معیاری اور متاثرہ آم برآمد کرنے کیلئے جراثیم کشی کے جعلی سرٹیفکیٹ جاری کیے۔
پرافٹ کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق میسرز حیدر شاہ ٹنڈو اللہ یار سندھ میں واقع ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ (HWT) پلانٹ معطلی کا سامنا کرنے والوں میں شامل ہے۔ یہ کارروائی ایران کی پلانٹ پروٹیکشن آرگنائزیشن کی طرف سے جاری کردہ ’’نوٹیفکیشن آف نان کمپلائنس‘‘ کی بنیاد پر عمل میں لائی گئی، مذکورہ مراسلے میں ایرانی ادارے نے بین الاقوامی پلانٹ پروٹیکشن کنونشن (IPPC) کے فائٹوسینٹری اقدامات (ISPM-13) کا حوالا دیا تھا۔
ایران کی پلانٹ پروٹیکشن آرگنائزیشن کی جانب سے بھیجے گئے مراسلے میں انکشاف کیا گیا کہ آموں کی جس کھیپ کو ایران بھجوانے سے قبل میسرز حیدر شاہ ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ پر جراثیم سے پاک کرنے کے عمل سے گزارا گیا، اس کھیپ میں ایرانی بندرگاہ پر فروٹ فلائی پائی گئی جس کی بنا پر مذکورہ کھیپ کو مارکیٹ میں جانے سے روک دیا گیا۔
ایران نے کہا ہے کہ مذکورہ کمپنی کو آموں کو جراثیم سے پاک کرنے سے روکا جائے اور اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں تاکہ مزید ایسی مصنوعات کی برآمد روکی جا سکے۔
اس سنگین خلاف ورزی کے جواب میں ڈی پی پی نے مذکورہ فرم کی ایکریڈیشن معطل کر دی ہے۔ نتیجتاً میسرز حیدر شاہ طے شدہ تکنیکی طریقہ کار کے مطابق ایران کو برآمد کے لیے اب آم کی ترسیل کو جراثیم سے پاک کرنے کا مجاز نہیں رہے۔
میسرز حیدر شاہ کے خلاف کارروائی کا یہ پہلا واقعہ نہیں، 2016 میں پی پی او ایران نے مبینہ طور پر جعلی ٹریٹمنٹ سرٹیفکیٹ کے ساتھ آلودہ آم کی کھیپ کی برآمد پر مذکورہ کمپنی کو معطل کر دیا تھا تاہم ان کا اجازت نامہ 2020 میں بحال کر دیا گیا جب انہوں نے ایک “کمٹمنٹ لیٹر” جمع کرایا جس میں مقررہ معیارات اور رہنما خطوط پر عمل کرنے کا عہد کیا گیا۔
تاہم 24 مئی 2023ء کو میسرز حیدر شاہ ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی جانب سے قوانین کی دوبارہ خلاف ورزی کی گئی اور کمپنی نے ڈی پی پی کو بھی ٹمپریچر ٹریٹمنٹ کے غلط اعدادوشمار پیش کیے۔ معطلی کے علاوہ مذکورہ کمپنی کے خلاف پاکستان پلانٹ قرنطینہ ایکٹ 1976ء کے تحت جعلی ریکارڈ جمع کرانے اور قواعد کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی شروع کی جا رہی ہے۔
اسی طرح ڈی پی پی نے ایک اور کمپنی میسرز اے زیڈ زیڈ ٹریڈرز کراچی ہاٹ واٹر ٹڑیٹمنٹ کا اجازت نامہ بھی معطل کر دیا ہے جس نے ایران کو آموں کی برآمدات کیلئے فائٹو سینیٹری معیارات کی خلاف ورزی کی اور جعلی سرٹیفکیٹ جاری کیے۔
دونوں کمپنیوں میسرز حیدر شاہ اور میسرز اے زیڈ ٹریڈرز کو پلانٹ پروٹیکشن ایڈوائزر اور ڈائریکٹر جنرل کے سامنے پیش ہونے اور ٹھوس شواہد کے ساتھ اپنے موقف کی وضاحت کرنے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔ اجلاس میں اس بات کا تعین کرنا تھا کہ آیا ان اداروں کو پاکستان سے آم کی مزید جراثیم کشی اور برآمد کے لیے بلیک لسٹ کیا جائے گا۔ جھوٹے اور جعلی سرٹیفکیٹ جاری کرنے پر ان کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی بھی جاری ہے جس سے پاکستان کے پلانٹ قرنطینہ کے نظام اور سرکاری طریقہ کار کی سالمیت پر شکوک پیدا ہوئے ہیں۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی کے سب سے دلدلی اور غیر صحت بخش علاقہ جنجھر گوٹھ میں واقع آر ایم سی ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ سمیت تمام معطل گرم پانی کے ٹریٹمنٹ پلانٹس کی ایکریڈیشن ایران کے قرنطینہ انسپکٹرز نے اپنے دورے کے دوران مسترد کر دی تھی۔