لاہور: پیٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 9.70 روپے اور 11 روپے فی لٹر اضافے کا امکان ہے جس کی وجہ ایکس ریفائنری قیمت میں نمایاں اضافہ ہے۔
پیٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت 238.29 روپے اور اور ڈیزل کی قیمت 237.61 روپے تک بڑھ چکی ہے۔ حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق حتمی فیصلہ 15 ستمبر 2023ء کو کرے گی۔
واضح رہے کہ نگراں حکومت نے یکم ستمبر کو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 14.91 روپے اور 18.44 روپے فی لٹر اضافہ کیا تھا جس کے بعد پٹرول کی قیمت 305.36 روپے فی لٹر اور ڈیزل کی قیمت 311.84 روپے فی لٹر ہو گئی۔
وزارت توانائی نے اس اضافے کی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے بڑھتے ہوئے رجحان اور شرح مبادلہ میں تبدیلی کو قرار دیا کیونکہ ڈالر بھی 300 روپے کی نفسیاتی حد عبور کر گیا۔
یکم ستمبر سے 7 ستمبر تک برینٹ کروڈ آئل کی فی بیرل اوسط قیمت 89.704 ڈالر رہی جو 15 اگست سے 31 اگست کے دوران 84.54 ڈالر فی بیرل تھی۔
بین الاقوامی سطح پر قیمتوں میں اضافہ پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے کی وجہ بھی ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کی شرائط بھی بنیادی طور پر کچھ ایسی ہی ہیں جو حکومتِ پاکستان کو سبسڈی ختم کرکے اشیاء کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی قیمتوں کے اثرات مقامی صارفین پر منتقل کرنے پر مجبور کر رہی ہیں۔
حالیہ دنوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں معمولی بہتری ہوئی ہے اور تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر مقامی کرنسی مضبوط ہوتی رہی تو اس بات کا امکان ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں شائد نہ بڑھائی جائیں یا کم بڑھائی جائیں۔
یہ بات قابل غور ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر 331 روپے سے کم ہو کر 304 روپے پر آ گیا ہے جو کرنسی ڈیلرز اور اسمگلرز کے خلاف کریک ڈائون کا نتیجہ ہے۔
دوسری جانب نگران کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے پٹرول اور ڈیزل پر پیٹرولیم ڈیلرز مارجن کو 1.64 روپے فی لٹر بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا اطلاق 15 ستمبر 2023ء سے 0.41 روپے فی لٹر کی 4 پندرہ روزہ قسطوں میں کیا جائے گا۔
فنانس ڈویژن کے بیان کے مطابق پٹرول اور ڈیزل پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سی) کے مارجن کو 1.87 روپے فی لٹر کے حساب سے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کا اطلاق بھی 15 ستمبر سے 4 پندرہ روزہ قسطوں میں 0.47 روپے فی لٹر کے ساتھ کیا جائے گا۔