لاہور: نگران کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے پیٹرولیم ڈیلرز کے مارجن کو 1.64 روپے فی لٹر بڑھا دیا جس کا اطلاق 15 ستمبر 2023ء سے 0.41 روپے فی لٹر کی 4 پندرہ روزہ قسطوں میں کیا جائے گا۔
فنانس ڈویژن کے بیان کے مطابق پٹرول اور ڈیزل پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سی) کے مارجن کو 1.87 روپے فی لٹر کے حساب سے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کا اطلاق بھی 15 ستمبر سے 4 پندرہ روزہ قسطوں میں 0.47 روپے فی لیٹر کے ساتھ کیا جائے گا۔
مزید برآں تفصیلی بحث کے بعد ای سی سی کی طرف سے یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کارکردگی اور بروقت یقینی بنانے کے لیے اس مارجن کا تعین اوگرا کی جانب سے ایک منظم میکنزم کی بنیاد پر کیا جائے گا جو اوگرا کی جانب سے او ایم سی اور ڈیلرز کے لیے پی ایس او کی آپریٹنگ لاگت پر غور کرنے کے بعد وضع کیا جائے گا۔ .
سمری وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) نے پیش کی تھی جبکہ نگران وفاقی وزیر برائے خزانہ، محصولات، اقتصادی امور و نجکاری ڈاکٹر شمشاد اختر نے اجلاس کی صدارت کی۔
دوسری جانب 15 ستمبر سے پیٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 9.70 روپے اور 11 روپے فی لٹر اضافے کا امکان ہے جس کی وجہ ایکس ریفائنری قیمت میں نمایاں اضافہ ہے۔
پیٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت 238.29 روپے اور اور ڈیزل کی قیمت 237.61 روپے تک بڑھ چکی ہے۔ حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق حتمی فیصلہ 15 ستمبر 2023ء کو کرے گی۔
واضح رہے کہ نگراں حکومت نے یکم ستمبر کو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 14.91 روپے اور 18.44 روپے فی لٹر اضافہ کیا تھا جس کے بعد پٹرول کی قیمت 305.36 روپے فی لٹر اور ڈیزل کی قیمت 311.84 روپے فی لٹر ہو گئی۔
وزارت توانائی نے اس اضافے کی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے بڑھتے ہوئے رجحان اور شرح مبادلہ میں تبدیلی کو قرار دیا کیونکہ ڈالر بھی 300 روپے کی حد عبور کر گیا۔