لاہور: نگران کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کی تقریباََ 2 ارب روپے کی ماہانہ ٹیکس ادائیگیاں کچھ مدت کیلئے موخر کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت ہوا بازی نے پی آئی اے کیلئے مالی معاونت اور اس کی تنظیم نو کے حوالے سے ایک سمری پیش کی۔ کمیٹی نے قومی ائیرلائن کی ایک ارب 30 کروڑ روپے اور 70 کروڑ روپے کی دو الگ الگ قسم کی ماہانہ ادائیگیوں کو موخر کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ پی آئی اے کی جانب سے ایک ارب 30 کروڑ روپے ماہانہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں وفاقی بورڈ برائے ریونیو کو ادا کیے جانے ہیں جبکہ 70 کروڑ روپے کی رقم ائیرپورٹ چارجز کی مد میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ادا کی جانی تھی۔
واضح رہے کہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی مد میں 8 ارب روپے کی عدم ادائیگی کے باعث ایف بی آر نے 31 اگست کو پی آئی اے کے 13 بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے تھے جبکہ قومی ائیرلائن کے بین الاقوامی ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) سے منسلک بینک اکاؤنٹس بھی منجمد کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
ٹیکس حکام نے ایف ای ڈی جمع نہ کرانے پر ائیرلائن کے افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کا فیصلہ بھی کیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اکائونٹس منجمد ہونے کی وجہ سے پی آئی اے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر ہوئی۔
کمیٹی نے قومی ائیرلائن کی تنظیمِ نو کے منصوبے کے اوقاتِ کار اور اخراجات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور تنظیمِ نو منصوبے کا جائزہ لینے کے لیے الگ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ فنانس ڈویژن اور سٹیٹ بینک آف پاکستان پی آئی اے کی تنظیم نو کے ٹھوس منصوبے کو حتمی شکل دے کر کمیٹی کے اطمینان کے لیے پیش کیے جانے کے بعد پی آئی اے کو اس کے مالیاتی مسائل سے نمٹنے میں مدد فراہم کریں گے۔
آخر میں ای سی سی نے دفاعی خدمات کے منصوبوں اور سبسڈیز کیلئے 40 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ منظور کر لی۔ تاہم یہ رقم یکمشت جاری نہیں کی جائے گی بلکہ صرف کیس ٹو کیس کی بنیاد پر جاری کی جائے گی کیونکہ یہ موجودہ مالی سال کے لیے پہلے سے ہی بجٹ میں رکھی گئی ہے۔