اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کو 200 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے بجلی بلوں کی ادائیگی میں تین ماہ کی مہلت دینے کی اجازت دے دی جبکہ اس کے بدلے میں حکومت کو جولائی سے گیس کی قیمتوں میں 50 فیصد تک اضافہ اور بجلی چوروں کے خلاف سخت کارروائی کرنا ہو گی۔
وزارت توانائی کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کے مابین یہ مفاہمت نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اور کابینہ کی جانب سے منظوری کی منتظر ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے 200 ماہانہ یونٹس استعمال کرنے والے صارفین کو اگست کے بجلی بلوں کی تین ماہ میں ادائیگی کی مشروط طور پر اجازت دی ہے۔ لائف لائن صارفین اور پہلے سے دو سو یونٹ والی کیٹیگری میں شامل ‘محفوط صارفین’ جن کا ٹیرف نہیں بڑھا، وہ اس عارضی ریلیف کے اہل نہیں ہوں گے۔ اس کے نتیجے میں صرف 40 لاکھ صارفین، کل صارفین کا تقریباً 10 فیصد ہیں، ریلیف کے اہل ہوں گے۔
حکومت نے ابتدائی طور پر 400 ماہانہ یونٹس استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بلوں میں ریلیف کی اجازت دینے کی درخواست کی تھی جس سے 3.2 کروڑ یا مجموعی طور پر 81 فیصد صارفین مستفید ہو سکتے تھے لیکن آئی ایم ایف کی جانب سے یہ درخواست قبول نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ حال ہی میں 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے حکومت نے قیمتوں میں 7.28 روپے فی یونٹ اضافہ کیا تھا جس سے زیادہ سے زیادہ فی قیمت 24.21 روپے ہو گئی۔ 101 سے 200 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے قیمت 8.28 روپے فی یونٹ بڑھ کر 30.68 روپے فی یونٹ تک پہنچ گئی۔ بجلی کے بلوں میں اس ہوشربا اضافے نے عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی۔
نگران وزیر توانائی محمد علی نے اس معاملے پر تبصرہ نہیں کیا۔ تاہم بجلی صارفین کو عارضی ریلیف تو ملے گا لیکن اس سے بچنے والی رقم گیس کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں خرچ ہو جائے گی کیونکہ آئی ایم ایف نے شرط عائد کی ہے کہ پاکستان بجلی کے صارفین کے مخصوص گروپ کے لیے بیک وقت ریلیف کا اعلان کرے، چوری اور کم وصولیوں کے خلاف کارروائی شروع کرے اور خاص طور پر گیس کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافہ کرے۔
گیس کی قیمتوں میں اضافے کا تعین آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) پہلے ہی کر چکی ہے لیکن اس کا نوٹیفکیشن جاری ہونا باقی ہے۔ پچھلی حکومت نے سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا تھا جس سے گیس سیکٹر کے گردشی قرضے میں اضافہ ہوا۔
جون میں اوگرا نے سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کے صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں 50 فیصد اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کے لیے 45 فیصد اضافے کا اعلان کیا تھا جو 417.23 روپے فی یونٹ اضافے کے برابر ہے۔
اس سے قبل پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا تھا جس کا اوگرا کو 45 دن میں نوٹیفکیشن جاری کرنا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے صارفین سے درآمدی گیس کی قیمتوں کی مکمل وصولی کے لیے گیس کی وزنی اوسط قیمت (WACOG) کے نفاذ پر بھی زور دیا ہے۔ اس میں درآمد شدہ مائع قدرتی گیس (ایل این جی) اور مقامی گیس کی قیمتوں پر غور کرکے اوسط قیمت کا تعین اور اس کے مطابق صارفین کے لیے مخصوص قیمتیں طے کرکے گیس کی اصل قیمت کا حساب لگانا شامل ہو گا۔
نگران وزیر توانائی پہلے ہی بجلی چوروں کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دے چکے ہیں جس کا مقصد بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو درپیش تکنیکی اور تجارتی نقصانات کو کم کرنا ہے۔ انہوں نے ان مسائل کی وجہ سے 589 ارب روپے کے سالانہ نقصان کا حوالہ دیتے ہوئے چوری اور غیر ادا شدہ بلوں کو روکنے کی اہمیت پر زور دیا کیونکی اس کا خمیازہ باقاعدگی سے بل ادا کرنے والے صارفین کو بھگتنا پڑتا ہے۔