بجلی کی قیمت میں 3.28 روپے فی یونٹ اضافہ، صارفین پر 135.5 ارب کااضآفی بوجھ

171

 

لاہور: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کے نرخوں میں 3 روپے 28 پیسے فی یونٹ تک اضافے کی منظوری دے دی ہے جس سے صارفین پر 135.5 ارب روپے اضافی بوجھ پڑے گا۔

یہ ایڈجسٹمنٹ سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (QTA) کے تحت ہے، جس کا مقصد کرنسی کی قدر میں کمی، شرح سود میں اضافے اور متعلقہ عوامل کے نتیجے میں ہونے والے اضافی اخراجات کو پورا کرنا ہے۔

حالیہ ٹیرف میں اضافہ مختلف عوامل سے منسوب ہے، جن میں کپیسٹی چارجز، متغیر او اینڈ ایم، اضافی فروخت پر اضافی وصولی، سسٹم چارجز کا استعمال، مارکیٹ آپریٹر فیس وغیرہ شامل ہے۔

اس سے قبل صارفین جاری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں فی یونٹ 1.25 روپے اضافی ادا کر رہے تھے، یہ ایڈجسٹمنٹ ستمبر میں ختم ہونے والی ہیں۔ اب 1.25 روپے فی یونٹ چارج برقرار رہے گا، جس میں اگلے 6 ماہ کے لیے اضافی 2.03 روپے فی یونٹ شامل کیے جائیں گے۔

پاور ڈویژن نے ایکس واپڈا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کے لیے مالی سال 2022-23 کی چوتھی سہ ماہی کے لیے 6.20 روپے فی یونٹ اضافے کی درخواست کی تھی تاکہ تین ماہ کے اندر 146 ارب روپے کے فنانسنگ گیپ کو پورا کیا جا سکے۔ تاہم ٹیرف میں اضافے کے خلاف عوامی احتجاج کے خوف سے انہوں نے بعد میں چھ ماہ کے دوران 3.55 روپے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا۔

نیپرا نے اب 135.5 ارب روپے کی مثبت سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دے دی ہے، جو مالی سال 2022-23 کی چوتھی سہ ماہی کے لیے لاگو ہے۔ یہ چارجز سابق واپڈا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے صارفین سے اکتوبر 2023 سے مارچ 2024 کے درمیان وصول کیے جائیں گے۔

پاور ریگولیٹر نے یہ بھی سفارش کی کہ حکومت کے الیکٹرک

(کے ای) اور سرکاری ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے لیے صارفین کے لئے یکساں ٹیرف کو برقرار رکھنے پر غور کرے.

بجلی کے نرخوں میں اضافے کے اثرات مختلف صارفین کے لئے مختلف ہوں گے۔ 5kW سے کم کے منظور شدہ لوڈ والے گھرانوں کے لیے قابل ذکر تبدیلیاں متعارف کرائی گئی ہیں، جب کہ 50 یا 51-100 یونٹس تک استعمال کرنے والوں کے لیے “لائف لائن” میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔

 

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here