لاہور: اقتصادی بحالی سے متعلق کابینہ کمیٹی نے ایک تفصیلی روڈ میپ تیار کیا ہے جس میں تنخواہوں، پنشن اور الاؤنسز کو منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ افسران سے عملے کے تناسب میں بتدریج کمی بھی شامل ہے۔
وفاقی حکومت نے مالی مسائل سے نمٹنے اور معاشی استحکام کو محفوظ بنانے کے لیے اخراجات میں 14 کھرب روپے کی کمی کے لیے کفایت شعاری کے اقدامات کے ایک جامع پروگرام کے روڈ میپ کا اعلان کیا ہے۔
دی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے اقتصادی بحالی (سی سی ای آر) نے ایک تفصیلی روڈ میپ تیار کیا ہے، جس میں تنخواہوں، پنشن اور الاؤنسز کو منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ حکومتی اداروں میں افسران سے عملے کے تناسب میں بتدریج کمی کا فیصلہ شامل ہے۔
ان منصوبوں کے تحت نگراں حکومت نے سفارشات کے ایک سلسلے کو حتمی شکل دی ہے جس میں وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بتدریج افسروں کے سٹآف تناسب کو کم کریں۔ اس اقدام سے خاطر خواہ بچت حاصل کرنے کی امید ہے۔
حکومت کی حکمت عملی کا ایک اہم پہلو ترقیاتی اخراجات کی تنظیم نو ہے۔ حکومت وفاقی سطح پر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) اور صوبائی سطح پر سالانہ ترقیاتی منصوبوں (اے ڈی پیز) میں کمی کی سفارش کر رہی ہے۔ یہ کمی نئی سکیموں کو روکنے اور موجودہ صوبائی سکیموں کو متعلقہ وفاقی اکائیوں کو منتقل کر کے حاصل کی جائے گی۔
ایک اور اہم ہدف پاور سیکٹر کی سبسڈیز پر خصوصی توجہ کے ساتھ غیر ہدف شدہ سبسڈیز اور گرانٹس کا جائزہ لینا ہے۔ سبسڈیز کے جمع شدہ بل اس وقت 10.64 کھرب روپے ہیں، جس میں پاور سیکٹر کی سبسڈیز 9.7 کھرب روپے کا بڑاحصہ ہے۔ حکومت کا مقصد کسی بھی غیر ضروری یا غیر ہدفی اخراجات کو ختم کرتے ہوئے ان تمام فنڈنگ کے اقدامات کا باریک بینی سے جائزہ لینا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت خزانہ کی جانب سے فراہم کردہ تخمینوں کے مطابق پی ایس ڈی پی سکیموں کی تنظیم نو اور منقطع وزارتوں پر آپریشنل اخراجات میں کمی سے وفاقی حکومت کو رواں مالی سال کے لیے بالترتیب 315 ارب روپے اور 328 ارب روپے کی بچت ہو سکتی ہے۔
حکومت قابل عمل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) منصوبوں کو بھی فروغ دینے کی خواہشمند ہے۔ وفاقی سطح پر حکومت پی ایس ڈی پی کے 50 فیصد پورٹ فولیو کو نئی قائم شدہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی میں منتقل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جسے P3A پائپ لائن کہا جاتا ہے۔ توقع ہے کہ اس اقدام سے اہم ترقیاتی منصوبوں میں نجی شعبے کی شرکت کو فروغ ملے گا۔
اہم بات یہ ہے کہ حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط پر عمل کرنے کا عہد کیا ہے، جس میں رواں مالی سال کے دوران سپلیمنٹری گرانٹس کی ممانعت بھی شامل ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) پروگرام کے تحت حکومت اس شرط کی پابند ہے۔