ریڈیو ٹھیک کرنے کی دکان سے 115 ارب ڈالر کی کمپنی تک سونی کارپوریشن کا سفر

593

ستمبر 1945ء میں جاپان کی امپرئیل نیوی کی وار ٹائم ریسرچ کمیٹی کے رکن ماسارو اِبوکا (Masaru Ibuka) نامی انجنیئر نے اتحادی فوجوں کی بمباری سے تباہ حال ایک ڈیپارٹمنٹل سٹور کی عمارت میں ریڈیو ٹھیک کرنے کی دکان کھولی۔ اس دکان سے الیکٹرونکس کی دنیا میں انقلاب برپا ہو گیا اور آج یہ 100 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا بزنس گروپ ہے جس کے تحت ایک درجن سے زائد کمپنیاں کام کرتی ہیں۔

یہ کہانی ہے جاپان کے سونی گروپ کی۔ جس کا آغاز 1946ء میں ہوا۔ 7 مئی 1946ء کو ایک اور جاپانی انٹرپرینیور آکیو موریتا (Akio Morita) بھی ماسارو اِبوکا کے ساتھ شامل ہو گئے اور انہوں نے اپنی کمپنی کا نام ٹوکیو ٹو شین کوگیو (Tokyo Tsushin Kogyo) رکھا جس کا انگریزی میں مطلب تھا ٹوکیو ٹیلی کمیونی کیشنز انجنئرنگ کارپوریشن۔

اس کمپنی نے جاپان کا پہلا ٹیپ ریکارڈر ’’ ٹائپ جی‘‘ ایجاد کیا۔

1947ء میں ٹرانزسٹر ایجاد ہو چکا تھا اور اس ایجاد نے کنزیومر الیکٹرونکس کی دنیا کو بدل کر رکھ دیا اور چھوٹے سائز کی ڈیوائسز بنانا آسان ہو گیا۔ پہلی بار جیبی سائز کا ٹرانزسٹر ریڈیو 1955ء میں ٹوکیو ٹیلی کمیونی کیشنز انجنئرنگ کارپوریشن نے متعارف کرایا جس نے کمپنی کو اور دنیا بھر میں مشہور کر دیا۔

لیکن جب یہ ریڈیو بنایا گیا تو کمپنی کی برانڈنگ کچھ خاص نہیں ہو رہی تھی۔ موریتا اور اِبوکا نے محسوس کیا کہ عالمی مارکیٹ میں کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ پروڈکٹ پر برانڈ کا مختصر اور پرکشش نام لکھا ہو۔ ابتداء میں عالمی مارکیٹ کیلئے پروڈکٹس پر ٹوکیو ٹیلی کمیونی کیشنز انجنئرنگ کارپوریشن کے جاپانی نام کے ابتدائی حروف یعنی ’’ٹی کے کے‘‘ لکھنے کا فیصلہ ہوا لیکن اس نام سے جاپان میں ریلوے سروس بھی چل رہی تھی۔ کچھ پروڈکٹس پر ’’Totsuko‘‘ لکھا گیا۔ تاہم اپنے دورہ امریکا کے دوران موریتا نے دیکھا کہ امریکیوں کو یہ نام ناصرف سمجھ نہیں آتا بلکہ بولنے میں بھی مشکل لگتا ہے۔ انہوں نے کمپنی کا نام بدل کر ’’ٹوکیو ٹیلی ٹیک‘‘ رکھنے کا سوچا لیکن اس نام کی ایک امریکی کمپنی پہلے سے قائم تھی۔

بالآخر آکیو موریتا کو لاطینی کا ایک لفظ ملا ’’sonus‘‘۔ جس سے انگریزی حروف Sonic اور sound نکلے ہیں۔ انہوں نے کمپنی کا نام Sony رکھنے کا فیصلہ کیا اور 1955ء میں بنائے گئے ٹرانزسٹر ریڈیو کے کچھ یونٹس پر یہ نام لکھا بھی۔ لیکن ماسارو اِبوکا اس نام پر نہیں مانے کیونکہ کمپنی کو سرمایہ فرہام کرنے والا بینک بھی اس نام کے حوالے سے ہچکچاہٹ دکھا رہا تھا۔ بینک کا اصرار تھا کہ کمپنی کا نام سونی الیکٹرونک انڈسٹریز یا سونی ٹیلی ٹیک رکھا جائے۔ لیکن آکیو موریتا اس بات پر ڈٹے رہے کہ وہ اپنی کمپنی کو کسی خاص انڈسٹری سے منسوب نہیں کر سکتے۔ بالآخر ان کے شراکت دار اور بینک انتظامیہ نے ہار مان لی اور 1958ء میں ٹوکیو ٹیلی کمیونی کیشنز انجنئرنگ کارپوریشن کا نام سونی کارپوریشن رکھ دیا گیا۔

اُسی سال سونی نے ’’ٹی آر 63 ٹرانزسٹر ریڈیو‘‘ بنایا جس نے اس پر امریکی مارکیٹ کے دروازے کھول دئیے اور اسے کنزیومر مائیکرو الیکٹرونکس کی دنیا میں گلوبل لیڈر بنا دیا۔ یہ ریڈیو اپنے چھوٹے سائز کی وجہ سے امریکی نوجوانوں میں بے حد مشہور ہوا اور ایک سال میں اس کے ایک لاکھ یونٹ جبکہ 1968ء تک 50 لاکھ یونٹس فروخت ہوئے۔

1959ء میں سونی نے دنیا کا پہلا ٹرانزسٹر ٹی وی Trinitron متعارف کرایا اور اسی نام سے بعد ازاں کمپیوٹر مانیٹر بھی بنایا۔ یہ کمپنی کی کامیاب ترین پروڈکٹس میں سے ایک تھا۔

1960ء میں سونی کارپوریشن آف امریکا قائم کی گئی۔ جس نے ویت نام جنگ کے دوران امریکی فوج کو بم بنانے کے پرزہ جات بیچے۔

1971ء میں سونی نے دنیا کی پہلی ویڈیو کیسٹ یو میٹک (U-matic) متعارف کرائی تاہم قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ گھریلو صارفین میں مقبول نہ ہو سکی۔

ریسرچ اور ڈویلپمنٹ پر سونی کی خاص توجہ رہی۔  ساٹھ، ستّر اور اَسّی کی دہائیوں میں کنزیومر الیکٹرونکس کی اربوں ڈالر کی برآمدات سے اس نے جاپان کی معیشت کو مضبوط کرنے میں خاطر خواہ کردار ادا کیا۔ اپنے بہترین معیار کی وجہ سے سونی کی قیمتیں دیگر کمپنیوں کی نسبت زیادہ رہیں تاہم یہ اعلیٰ معیار کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں دوسروں سے آگے رہی۔

1979ء میں سونی لائف انشورنس کمپنی کا آغاز ہوا۔ 80ء کی دہائی کے اوائل میں عالمی کساد بازاری کی وجہ سے الیکٹرونکس مصنوعات کی قیمتیں گرنے کی وجہ سے سونی کو بھی اپنی قیمتیں کم کرنا پڑیں تو اسے بھاری نقصان ہوا جس کے بعد اخبارات میں آرٹیکل چھپے کہ سونی کا کھیل ختم!

اسی دوران نوریو اوہگا (Norio Ohga) کو سونی کا صدر بنا دیا گیا۔ انہوں نے کمپیکٹ ڈسکٹ (سی ڈی) اور پلے سٹیشن بنانے پر خاص توجہ دی اور اس کیلئے بڑا بجٹ مختص کیا۔

1983ء میں جب دنیا میں 5.25 انچ کی فلاپی ڈسک چل رہی تھی تو سونی نے 3.5 انچ (89 ایم ایم) کی فلاپی ڈسک متعارف کروا کر عالمی مارکیٹ کا 70 فیصد حصہ قبضے میں لے لیا۔

سونی نے 1988ء میں سونی ماویکا (Sony Mavica) نامی کیمرہ متعارف کرایا جس نے اسے ڈیجیٹل کیمروں کی عالمی مارکیٹ کا 20 فیصد حصہ دلا دیا۔ اس کے بعد فوٹو گرافی، ویڈیو گرافی اور سینماٹو گرافی کیلئے ایک سے بڑھ کر ایک کیمرے اور لینز متعارف کرائے گئے۔

80ء کی دہائی میں سونی نے کمپیوٹر سازی کے میدان میں قدم رکھا لیکن دس سال بعد 1990ء میں کمپیوٹر بزنس بند کر دیا۔ 1996ء میں دوبارہ VAIO کے برانڈ نیم سے اس نے کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ بنانا شروع کیے۔

1988ء میں سونی نے امریکی کمپنی کولمبیا ریکارڈز اور 1989ء میں کولمبیا پکچرز کو خرید لیا اور میوزک اور سینما انڈسٹری میں قدم رکھ دیا۔

1990ء میں سونی نے روبوٹس سازی کے میدان میں قدم رکھا اور کئی کنزیومر روبوٹس کے علاوہ ہیومن نائیڈ روبوٹس بنائے۔

1998ء میں سونی نے کیمرے کیلئے فلیش میمری کارڈ متعارف کرایا۔

2011ء میں سونی نے ٹیبلٹ جبکہ 2012ء میں سونی ایکسپیریا کے برانڈ نیم سے سمارٹ فون بنانا شروع کیے۔ 2015ء میں سونی نے توشیبا کا امیج سینسر بزنس خرید لیا۔

سونی گروپ کی مارکیٹ ویلیو 115 ارب ڈالر، سالانہ سیلز 85 ارب ڈالر اور اثاثوں کی مجموعی مالیت 240 ارب ڈالر ہے جبکہ سال 2022ء میں سونی کا منافع تقریباََ 7 ارب ڈالر تھا۔

فوربز میگزین کے مطابق سال 2020ء میں یہ دنیا کے قیمتی ترین برانڈز میں 47ویں، بیسٹ برانڈز فار سوشل امپیکٹ کے حوالے سے پانچویں اور دنیا کی بہترین دو ہزار کمپنیوں کی فہرست میں 57ویں نمبر پر رہی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here