ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کو فی الحال تین بنیادی انتخابات کا سامنا ہے: انضمام، فروخت، یا کسی مختلف آپریشنل ماڈل میں شفٹ
ٹیلی نارجو کہ ناروے کے معروف ٹیلی کمیونیکیشن آپریٹرز میں سے ایک ہے، پاکستان میں اپنے آپریشنز کے مستقبل کے حوالے سے ایک اہم فیصلہ کرنے کے دہانے پر ہے۔ کمپنی کے سی سی او Sigve Brekke نے بدھ کو انکشاف کیا کہ کمپنی فعال طور پر متعدد سٹریٹجک آپشنز کی تلاش کر رہی ہے اور سال کے اختتام سے پہلے کسی حل تک پہنچنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
بریک نے کہا کہ “ہم ابھی بہت سی پارٹیز کے ساتھ رابطے میں ہیں، اسی لیے میں کہتا ہوں کہ میں زیادہ پر امید ہوں کہ سال کے آخر تک ہم ایک حتمی حل نکال لیں گے،”
ٹیلی نار کو فی الحال تین بنیادی انتخاب کا سامنا ہے: انضمام، فروخت، یا کسی مختلف آپریشنل ماڈل میں شفٹ۔ یہ اختیارات اس وسیع حکمت عملی کا حصہ ہیں جو ٹیلی نار اپنے ایشیائی کاروباری آپریشنز کے مختلف حصوں میں نافذ کر رہا ہے۔
وفاقی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام سیکرٹری حسن ناصر جامی نے ٹیلی نار گروپ کے ایشیا کے سربراہ بورے فربرگ سے ملاقات کے دوران ٹیلی کام سیکٹر کی ترقی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے حکومت کے عزم بارے بات کی۔ جاسی نے ٹیلی کام سیکٹر کے لیے حکومت کی حمایت کو اجگر کیا اور اس کی ترقی کے لیے زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کی کوششوں پر زور دیا۔
مزید برآں جامی نے انکشاف کیا کہ نگراں آئی ٹی وزیر ڈاکٹر عمر سیف نے پاکستان میں آئی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبے کو فروغ دینے میں خصوصی دلچسپی ظاہر کی تھی۔ توقع ہے کہ حکومت کے ان اقدامات سے پاکستان میں کام کرنے والی ٹیلی کام کمپنیوں کے لیے زیادہ سازگار اورکفایت شعاری کا ماحول پیدا ہوگا۔