نگراں حکومت نے وینچر کیپیٹل انویسٹمنٹ کو راغب کرنے کے لیے ’پاکستان سٹارٹ اپ فنڈ‘ کے قیام کے پلان کا اعلان کیا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے وزیر، ڈاکٹر عمر سیف کے مطابق حکومت کا مقصد 2024 کے وسط تک 5G انٹرنیٹ متعارف کروانا ہے۔
ڈاکٹر عمر سیف نے انکشاف کیا کہ عبوری انتظامیہ نے اس فنڈ کے قیام کے لیے 2 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی ہے جسے نجی سرمایہ کاروں سے بڑھایا جائے گا۔ مزید برآں وینچر کیپیٹلسٹ کے وعدے اس فنڈ سے گریجویٹ ہونے والے سٹارٹ اپس کے لیے سیریز ‘A’ میں 8 ارب روپے کی اضافی فنانسنگ فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
یہ اعلان حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) اور پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (P@SHA) کے درمیان اسٹریٹجک پارٹنرشپ پر دستخط کی تقریب کے بعد سامنے آیا۔ وزیر اطلاعات نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ تقریباً نصف ملین آئی ٹی فری لانسرز کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے کو-ورکنگ سپیسزقائم کی جائیں گی، جس سے ٹیکنالوجی پر مبنی اختراعات کے لیے سازگار ماحول کو فروغ دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ عبوری انتظامیہ اس منصوبے پر پوری تندہی سے کام کر رہی ہے، اس امید کے ساتھ کہ نو منتخب انتظامیہ کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے ہی گراونڈ ورک مکمل ہو جائے گا۔ اس منصوبے میں 5G نیلامی کے عمل کا آغاز بھی شامل ہے۔
ڈاکٹر سیف نے سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے تعاون کو تسلیم کیا اور ذکر کیا کہ آئی ٹی کمپنیوں کو اب اپنی آمدنی کا 50 فیصد امریکی ڈالر اکاونٹس میں رکھنے کی اجازت ہے۔ بینکوں کی طرف سے ان کمپنیوں کو کارپوریٹ ڈیبٹ کارڈز بھی جاری کیے جائیں گے، جس سے بین الاقوامی ادائیگیوں میں سہولت ہو گی اور برآمدی آمدنی میں اضافہ ہو گا۔
ایچ بی ایل کے صدر اور سی ای او محمد اورنگزیب نے پاکستان میں معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ایک بڑے محرک کے طور پر آئی ٹی انڈسٹری کی صلاحیت پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔