اقتصادی رابطہ کمیٹی نےپی آئی اے کے دو طیاروں کے لیے 8 ارب روپے کی منظوری دے دی

441

 

اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے جمعہ کوایک اہم پیشرفت میں دو ایئربس اے 320 طیاروں کی خریداری اور وطن واپسی کے لیے 8 ارب روپے کی خطیر رقم کا گرین سگنل دیدیا ہے، جو کہ ستمبر 2021 سے جکارتہ میں گراؤنڈ ہیں۔

پی آئی اے کا ہوائی جہاز لیز پر دینے والی کمپنی کے ساتھ طویل تنازع ختم ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

وزیر خزانہ شمشاد اختر کی زیر صدارت ای سی سی کے اجلاس میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے لیے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے وسائل کے ذریعے فنانسنگ کی منظوری دی گئی تاکہ واجب الادا ادائیگیوں سے متعلق ایئر لائن کی ہنگامی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔

2015 میں پاکستان نے دو ایئربس A320 طیاروں کے لیے چھ سالہ لیز کا معاہدہ کیا۔ لیز کی ماہانہ ادائیگی 55 لاکھ ڈالرکے قریب تھی۔ اس جامع پیکیج میں نہ صرف ہوائی جہاز کا کرایہ بلکہ دیکھ بھال کے اخراجات اور انشورنس کے اخراجات بھی شامل ہیں۔

ایئربس طیاروں کے لیے لیز کا معاہدہ 2021 میں مکمل ہوا، جس کے بعد جہازوں کو دوبارہ ترسیل کے لیے جکارتہ روانہ کر دیا گیا۔

اسی دوران ایئر ایشیا نے لیزنگ فرم پر قبضہ کر لیا جس سے پاکستان نے طیارے لیز پر لیے تھے۔ نئی انتظامیہ نے یہ شرط عائد کی کہ لیز پر لیے گئے طیاروں کو ان کی اصل حالت میں واپس کر دیا جائے، جس کے لیے ضروری ہے کہ بوسیدہ لوازمات کو بالکل نئے کے ساتھ تبدیل کیا جائے۔

کمپنی نے جامع دیکھ بھال، مرمت اور اوور ہال کے لیے طیارے کو جکارتہ میں ایف ایل ٹیکنکس کے حوالے کرنے پر اصرار کیا۔ پی آئی اے کے ایک ذریعے نے انکشاف کیا کہ پاکستان کے پاس ستمبر 2021 میں اس مطالبے کی تعمیل کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔

پاکستان اور ایئر ایشیا نے بات چیت کے کئی دور کئے، جن میں اختلاف بنیادی طور پر پرزوں کی تبدیلی کے طریقہ کار پر مرکوز تھا۔ تاہم آخر کار لوازمات کو تبدیل کرنے کے لیے اتفاق رائے ہو گیا، جس سے طیارے کو مؤثر طریقے سے نئی حالت میں بحال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے بعد میں ایئربس خریدنے کا انتخاب کیا، اس فیصلے سے کمپنی نے اتفاق کیا۔ تاہم پاکستان کی جانب سے فوری طور پر ضروری فنڈز کا بندوبست کرنے میں ناکامی کی وجہ سے کمپنی نے پاکستان کو طیارے فروخت کرنے کا اپنا معاہدہ واپس لے لیا۔

حال ہی میں سی اے اے اور پی آئی اے کے نمائندوں پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی سرکاری وفد نے جکارتہ کا دورہ کیا۔ ذرائع کے مطابق وفد نے کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دوبارہ بات چیت کی، جس کی قیمت 2.1سے 2.6 کروڑ ڈالر تک طے ہوئی۔

ذرائع کے مطابق ادائیگی کی وصولی کے بعد پہلا طیارہ 10 سے 15 دنوں کے اندر پاکستان کو بھیج دیا جائے گا۔ ذرائع نے مزید کہا کہ دوسرا طیارہ اگلے مہینے میں ڈیلیوری کے لیے مقرر ہے۔

پی آئی اے فی الحال ان دو ایئربس اے 320 طیاروں کا مشترکہ ماہانہ کرایہ 60 لاکھ ڈآلرادا کر رہی ہے جو کہ ستمبر 2021 سے جکارتہ میں موجود ہیں۔ یہ پی آئی اے کے لیے ایک اضافی خرچہ ہے، کیونکہ وہ طیاروں کے استعمال نہ کرنے کے باوجود کمپنی کو ادائیگی جاری رکھے ہوئے ہے۔

ایک سرکاری اعلان میں کہا گیا ہے کہ ایوی ایشن ڈویژن نے ایئر لائن کی بعض ہنگامی ضروریات کے لیے سی اے اے کے ذریعے پی آئی اے کو مالی مدد فراہم کرنے کی تجویز پیش کی۔

تفصیلی بحث اور غور و خوض کے بعد اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پی آئی اے کے لیے سول ایویشن اتھارٹی کے وسائل کے ذریعے پرپوزل کی فنانسنگ کے لیے ڈویژن کی تجویز کو منظور کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ زائد المیعاد ادائیگیوں سے متعلق ہنگامی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔

ای سی سی نے ایوی ایشن ڈویژن کو سی اے اے اور پی آئی اے کے درمیان دو طرفہ انتظامات کے ساتھ آگے بڑھنے کی اجازت دی۔

اجلاس میں وزیر نجکاری فواد حسن فواد، وزیر منصوبہ بندی و ترقی سمیع سعید، وزیراعظم کے مشیر برائے ہوا بازی ایئر مارشل فرحت حسین خان اور وفاقی سیکرٹریز نے شرکت کی۔

 

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here