توانائی کے شعبے نے ترقیاتی مالیات کا سب سے بڑآ حصہ حاصل کیا، جس کی رقم 28.4 بلین ڈالر تھی۔
امریکہ میں قائم بین الاقوامی تحقیقی لیب ایڈ ڈیٹا کی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان 70.3 ارب ڈالر کے پورٹ فولیو کے ساتھ دنیا بھر میں چینی ترقیاتی فنانسنگ حاصل کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے۔
یہ فنانسنگ بنیادی طور پر قرضوں کی صورت میں آتی ہے، جس میں صرف 2 فیصد گرانٹس ہوتی ہیں۔ رپورٹ کے نتائج اخذ کرنے کے لیے 5,300 سے زائد ذرائع سے ڈیٹا استعمال کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان روس اور وینزویلا کے بعد چین سے تیسرا سب سے بڑا ملکی سطح کا قرضہ حاصل کرنے والا ملک ہے، جس کے مجموعی طور پر 68.9 ارب ڈالر کے 161 قرضے ہیں۔ چین کی جانب سے پاکستان کو امدادی قرضے دنیا میں سب سے زیادہ ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دوطرفہ تعلقات کو اجاگر کرتے ہیں۔
چین کا پاکستان پر عوامی قرضہ 67.2 ارب ڈالر ہے جو اس کی جی ڈی پی کے 19.6 فیصد کے برابر ہے۔ رپورٹ میں چینی ترقیاتی فنانسنگ میں تبدیلی کو نوٹ کیا گیا ہے، جس کا زیادہ تناسب اب ترقیاتی منصوبوں کی بجائے قرضوں کو بچانے کے لیے مختص کیا جا رہا ہے۔
مزید برآں 2017 کے بعد کے سالوں میں قرضوں کے زیادہ عام رول اوور دیکھنے میں آئے ہیں۔ 38.8 ارب ڈالر کے 127 بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سے 45.2 کروڑ ڈالر کے صرف تین منصوبے معطل یا منسوخ کیے گئے ہیں۔
ان قرضوں پر اوسط سود کی شرح 3.72 فیصد ہے، جس کی اوسط میچورٹی مدت 9.84 سال اور رعایتی مدت 3.74 سال ہے۔
توانائی کے شعبے نے 2000 اور 2021 کے درمیان ترقیاتی مالیات کا سب سے بڑا حصہ حاصل کیا، جس کی رقم 40 فیصد یا 28.4 بلین ڈالر تھی۔ عام بجٹ سپورٹ اور ٹرانسپورٹ کا بالترتیب 30 فیصد اور 14 فیصد حصہ رہا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان کا 28.4 ارب ڈالر کا انرجی پورٹ فولیو دنیا میں سب سے بڑا تھا، انگولا اور ویتنام اسی مدت کے لیے چینی ترقیاتی مالیات کے دوسرے اور تیسرے بڑے وصول کنندگان کے طور پر سامنے آئے۔
رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی ہے کہ پاکستان کا توانائی کا پورٹ فولیو متعدد ممالک میں چین کے عالمی توانائی کے پورٹ فولیو کا 10.2 فیصد ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 2013 سے 2017 تک اپنے دور میں 36.2 ارب ڈالر کی سب سے زیادہ فنانسنگ حاصل کی۔
پی ٹی آئی حکومت کو 19.6 ارب ڈالر، پیپلز پارٹی کی حکومت کو 10.4 ارب ڈالر اور مشرف حکومت کو 4.1 ارب ڈالر ملے۔
مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دور میں توانائی کا شعبہ ترقیاتی مالیات کا بنیادی وصول کنندہ تھا، جس کا حصہ 52.8 فیصد تھا، جب کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں “جنرل بجٹ سپورٹ” سرفہرست رہا۔
2012 سے چین پاکستان کا سب سے بڑا غیر ملکی ترقیاتی مالیاتی فراہم کنندہ رہا ہے، جس نے مختلف سالوں میں نمایاں فرق سے امریکہ کو پیچھے چھوڑ دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2021 تک 82 فیصد پراجیکٹس مکمل ہو چکے ہیں، جبکہ 13 فیصد پر عملدرآمد باقی ہے۔ 50کروڑ ڈالر سے زیادہ مالیت کے 47 منصوبوں میں سے اکثریت عام بجٹ کی حمایت میں تھی، اس کے بعد توانائی،بینکنگ اور مالیاتی خدمات کے شعبے رہے۔