نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے ریکوڈک سونے اور تانبے کی کان کنی کے منصوبے میں سعودی عرب کی شمولیت کے لیے ڈیل دسمبر تک مکمل ہونے کی امید ظاہر کی ہے۔
عرب نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں وزیراعظم اانوارالحق کاکڑ نے نہ صرف اس منصوبے میں بلکہ دیگر منصوبوں میں بھی سعودی عرب کی شرکت کی اہمیت پر زور دیا۔ تینوں فریقوں کے درمیان جاری مذاکرات حتمی نتائج کا تعین کریں گے۔
اگست میں پاکستان نے اسلام آباد میں منعقدہ اپنی افتتاحی کان کنی کانفرنس کے دوران سعودی حکام کی میزبانی کی، جہاں بیرک گولڈ کے نمائندے بھی موجود تھے۔
یہ بات قابل غور ہے کہ بیرک اور سعودی عرب کی سرکاری کان کنی کمپنی مادن مشترکہ طور پر جدہ میں تانبے کے ایک منصوبے پر کام کر رہی ہیں۔
انوارالحق کاکڑ نے پاکستان میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کی صلاحیت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی اگلے پانچ سالوں میں 60 ارب ڈالر سے زیادہ کی غیر ملکی سرمایہ کاری لا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کو سرمایہ کاری کے عمل کو ہموار کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے خدشات کو دور کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
مزید برآں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسلغیر ملکی سرمایہ کاروں کے خدشات کو مؤثر طریقے سے سنبھالنے کے لیے ون ونڈو آپریشن پیش کرتا ہے۔ پہلے ہی کئی اہم شعبوں پر توجہ دی جا چکی ہے، جن میں فنڈز کی واپسی کو یقینی بنانا اور بیوروکریٹک طریقہ کار کو آسان بنانا بھی شامل ہیں۔ اس کا مقصد بیرونی ذرائع سے غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت دینے کے عمل کو تیز کرنا ہے اور اسے صرف 15 دنوں میں مکمل کرنا ہے۔
ایس آئی ایف سی پلیٹ فارم کے تحت تنازعات کے حل کا ایک طریقہ کار قائم کیا گیا ہے، جس نے بیرونی فریقوں سے سازگار رائے اور حمایت حاصل کی ہے۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ترقی کا مقصد پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے زیادہ سازگار ماحول پیدا کرنا ہے، جس سے ملک کے معاشی امکانات کو مزید تقویت ملے گی۔