حکومت نے ملک بھر میں 145 نئے ٹیکس دفاتر قائم کرکے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اختیارات میں توسیع کردی ہے۔
یہ دفاتر بجلی اور گیس کے کنکشن منقطع کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے افراد کی موبائل سم بلاک کرنے کے مجاز ہیں جنہوں نے ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائے ۔
نگران وزیر خزانہ نے 145 ڈسٹرکٹ ٹیکس آفسز بنانے کی منظوری دی ہے۔ ایف بی آر کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ دفاتر جون 2024 تک ٹیکس دہندگان کی تعداد کو 15 لاکھ سے 20 لاکھ افراد تک بڑھانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔
یہ ہدف ایف بی آر کے سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے کیے گئے وعدوں کے مطابق ہے۔
گزشتہ سال کے دوران تقریباً 49 لاکھ افراد نے ٹیکس گوشوارے جمع کرائے تھے۔ آئی ایم ایف کے حالیہ جائزے میں پاکستان نے اگلے سال جون تک اس تعداد کو 65 لاکھ تک بڑھانے کا وعدہ کیا ہے۔
تاہم اکتوبر کے آخر تک ایف بی آر کو 30 لاکھ سے کم ریٹرن موصول ہوئے تھے۔ اگلے آٹھ ماہ کے اندر 65 لاکھ کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے ہر ماہ 4 لاھ 37 ہزارفائلرز کو شامل کرنے کی ضرورت ہوگی، جو کہ نان فائلرز کے خلاف کارروائی کیے بغیر ایک مشکل کام ہے۔
انکم ٹیکس قانون کے تحت سالانہ 6 لاکھ روپے سے زیادہ کمانے والے یا ہزار سی سی انجن والی کار کے مالک افراد کو ٹیکس گوشوارے جمع کروانےلازمی ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایف بی آر نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 114B کے تحت محکمہ کو یوٹیلیٹی کنکشن منقطع کرنے اور موبائل سمز کو بلاک کرنے کی اجازت دی۔
ایف بی آر کے سینئر افسران کے الاؤنس میں 140 فیصد اضافہ
ایک متعلقہ پیشرفت میں نگراں حکومت نے ایف بی آر کے 17 سے 22 گریڈ کے افسران کے لیے ہیڈ کوارٹر الاؤنس میں 140 فیصد اضافے کی منظوری دے دی ہے، جس کا اطلاق یکم نومبر 2023 سے ہوگا۔
دیگر وزارتوں/ ڈویژنوں میں ایگزیکٹو الاؤنس کے ڈھانچے کے مطابق حکومت نے ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں تعینات سینئر افسران کو 140 فیصد بنیادی تنخواہ الاؤنس بڑھا دیا ہے۔
اس فیصلے کے نتیجے میں قومی خزانے سے تقریباً 43.0 کروڑ روپے سالانہ خرچ ہونے کا امکان ہے۔ تاہم حکومت نے واضح کیا ہے کہ یہ اخراجات صرف جاری مالی سال کے دوران ایف بی آر کے لیے مختص کردہ وسائل سے پورے کیے جائیں گے۔